کرنل نصیب اللہ کے یقین دہانی کے باوجود بیٹا 8 سال سے لاپتہ ہے – والدہ سعید احمد

275

بلوچستان کے ضلع مستونگ سے 2013 سے لاپتہ ہونے والے لیویز اہلکار سعید احمد کی والدہ نے کہا ہے کہ میرے بیٹے کے ساتھ گرفتار ہونے والے عبداللہ 2018 میں رہا ہوگئے جبکہ ہمیں ایف سی کے کرنل نصیب اللہ نے بیٹے کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن بیٹا تاحال لاپتہ ہے۔

انہوں التجا کرتے ہوتے کہا کہ میرا بیٹا لیویز فورس میں ملازم تھا ہم گذشتہ آٹھ سالوں سے ہر دروازے پر دستک دے کر تھک گئے ہیں لیکن ابھی تک ہماری فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ اگر میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کریں۔

یاد رہے کہ سعید احمد ولد حبیب اللہ کو 2013 میں مستونگ لدھا کے مقام سے عبداللہ کے ساتھ جبری گمشدگی کے شکار بنے اور 2018 کو عبداللہ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے جبکہ گذشتہ 8 سالوں سے سعید احمد لاپتہ ہے۔

رواں سال مستونگ میں پریس کرتے ہوئے لاپتہ سعید احمد کے والدہ کا کہنا تھا کہ میرے 2 بیٹوں کو اس سے قبل نامعلوم افراد قتل کرچکے ہیں اور سعید احمد کی جبری گمشدگی و بھائیوں کے بے رحمانہ قتل کے وجہ سے میری ایک بیٹی بھی دل برداشتہ ہوکر انتقال کرگئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا ایک 23 سالہ جوان بیٹے میر محمد کو 2009 میں گھر سے بازار سودا لینے اپنے سائیکل پر گیا اور لاپتہ ہوگیا، کئی ہفتوں کی تلاش کے بعد ہمیں اسکی لاش گاوں کے قریب کاریز سے ملی جسے بے دردی سے قتل کیا گیا تھا جبکہ میرا ایک اور 17 سالہ بیٹا ریاض احمد 2012 میں گھر سے نکلا اور وہ بھی لاپتہ ہوگیا اور ہم نے تھانہ میں رپورٹ درج کرکے ہرجگہ ڈھونڈنے کی کوشش کی مگر کچھ عرصہ کے بعد میرے دوسرے بیٹے کی لاش آماچ کے پہاڑی علاقے سے ملی جس کو ظالموں نے شہید کرکے پہاڑوں میں پھینک دیا تھا۔