ڈیورنڈ لائن کے مسئلے پر افغان و پاکستانی فورسز کے مابین جھڑپ

737

بلوچستان کے علاقے چمن اور افغانستان کے علاقے اسپین بولدک کے مقام پر افغان اور پاکستانی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق آج صبح افغانستان کے صوبہ کندھار کے سرحدی علاقے اسپین بولدک میں افغان اور پاکستانی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہوئی ہیں، اب تک تین افراد اس حملے میں زخمی ہوئے ہیں۔

ذرائع بتا رہے ہیں کہ روان ماہ اس نوعیت کا یہ تیسرا واقعہ ہے جس میں پاکستانی اور افغان فورسز آمنے سامنے ہوئے ہیں۔ حکام نے تاحال ان جھڑپوں کی تصدیق نہیں کی ہے ناہی حکام نے جانی اور مالی نقصانات کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی ہے۔

خیال رہے ڈیورنڈ لائن کو افغان متنازعہ لکیر قرار دیتے ہیں جسے افغانستان بین الاقوامی بارڈر تسلیم نہیں کرتا۔ 1893 میں افغان امیر عبدالرحمان اور برطانوی ہند کے سیکرٹری سر مارٹیمر ڈیورنڈ نے سرحدی حد بندی کے جس سمجھوتے پر دستخط کیے اس کی میعاد سو سال تھی۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2600 کلومیٹر طویل سرحد کا بڑا حصہ یعنی گیارہ سو کلومیٹر سے زائد سرحد بلوچستان کے ساتھ لگتا ہے۔ پاکستانی حکومت اس سرحد پر خار دار باڑ لگا رہی ہے۔

اس سے پہلے بھی سرحد پر باڑ لگانے والی پاکستانی ٹیم پر افغان سرحدی فورسز نے حملے کئے ہیں۔