وطن کے شہزادے
تحریر: شہمرید مزاری
دی بلوچستان پوسٹ
اس دنیا میں دو طرح کے انسان ہوتے ہیں ایک وہ جو بنا کسی مقصد کے زندگی گزارتے ہیں اگر یوں کہا جائے کہ ان میں اور جانوروں میں کوئی فرق نہیں تو غلط نہیں ہو گا۔اور دوسرے وہ لوگ جو اپنی زندگی کو کسی مقصد کے تحت گزارتے ہیں چاہے اس مقصد کے لئے انھیں اپنی جان کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے وہ پیچھے نہیں ہٹتے۔ اس زمیں پر ایک ایسا وطن بھی موجود ہے جس کے عظیم لوگوں کا مقصد اپنے قوم و وطن کی حفاظت کرنا ہے، جنکا اٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا،پڑھنا لکھنا،سونا جاگنا، یہاں تک کہ زندگی کا کوئی بھی کام ہو وہ اسی مقدس مقصد سے جڑا ہوتا ہے۔جن کے لئے زندگی موت فقط الفاظ کے علاوہ اور کچھ نہیں۔
نہ جانے کیسے لوگ ہیں وہ جن کے بندوق سے نکلی ہر گولی میں ہزاروں الفاظ مدفن ہوتے ہیں۔ وطن کی محبت میں شعور کے پیکر بن کر ابھرتے ہیں ۔جن کے منہ سے نکلا ہر لفظ دنیا جہاں کے فلسفوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔ نہ جانے کیسے عظیم لوگ ہیں وہ جو زندگی کی تمام تر آسائشیں چھوڑ کر پہاڑ کی آغوش کو ترجیح دیتے ہیں۔ کتنا فخر ہو گا زمین کے اس ٹکڑے کو جہاں وہ اپنے قدم رکھتے ہوں گے۔ ایسے عظیم لوگ جن کے جزبات میں ارادوں میں دنیا جہاں کا شعور پنہاں ہوتا ہے۔ وہ وطن کے شہزادے وطن کی حفاظت کے لئےکبھی کڑکتی دھوپ میں کبھی بھوک سے نڈھال تو کبھی پیاس سے سوکھے ہوئے لبوں کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔ وہ اپنے پیاروں سے دور ہو کر مادر وطن کے لئے ہزاروں تکالیف جھیلنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔
سلام ان ماوں کی ممتا کو جو اپنے ہاتھوں سے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو وطن کی حفاظت کے لئے رخصت کرتی ہیں۔سلام ہے اس باپ کی ہمت کو جو خود اپنے بیٹے کو وطن پر قربان ہونے کے لئے چنتا ہے۔یہ وطن ان عظیم لوگوں کو جانتی ہے یہ وطن جانتی ہے شہید ریحان جان کو جسے اس کے ماں باپ نے اپنے ہاتھوں سے اس وطن پر قربان ہونے کے لئے بھیجا تھا یہ وطن جانتی ہے شہید میر بالاچ کو جس نے ساری آسائشیں چھوڑ کر وطن کے لئے قربانی دی۔ یہ وطن جانتی ہے نواب نوروز کو اور بابا خیر بخش مری جیسے بزرگ کو یہ وطن جانتی ہے شہید استاد اسلم جیسے باہمت شخص کو یہ وطن جانتی ہے شہید واجہ غلام محمد کو،شہید لالہ منیر کو،شہید شیر محمد بلوچ کو،شہید قمبر چاکر کو ،شہید الیاس نزر کو،شہید شاہداد کو، شہید احسان کو،شہید سلمان حمل کو، شہید تسلیم بلوچ کو، شہید شہزاد بلوچ کو، شہید سراج کنگر کو،شہید خلیل بلوچ کو،شہید مراد بلوچ کو،شہید پیرک بلوچ کو، شہید عبدالمالک کو، شہید مومن بلوچ کو، شہید نواز بلوچ کو،شہید گوہرام بلوچ کو، شہید مختار بلوچ کو، شہید خالد بلوچ کو، شہید حمید بلوچ کو، شہید ساجد بلوچ کو، شہید کریمہ بلوچ کو، یہ وطن جانتی ہے ان سب عظیم لوگوں کو جنہوں نے اس وطن کے لئے قربانی دی۔
وطن کی سیاہ مٹی نے جب ان کے مقدس خون کو اپنے اندر جزب کیا ہو گا تو فخر کیا ہو گا کہ اس کی حفاظت کے لئے ایسے عظیم لوگوں نے اپنے جان کی قربانی دی اور اس کی حفاظت کے لئے ہزاروں شہزادے اپنی جان نچھاور کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اس عظیم وطن کے وہ عظیم نوجوان ایک ہی بار ملی اس زندگی کو آنے والی ہزار نسلوں کے لئے قربان کر کے ہزار سال جیتے ہیں اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے امر ہو جاتے ہیں۔ وہ لوگ یقینن اپنے اندر خدا رکھتے ہوں گے یا خدا کی صورت میں وطن کی حفاظت کے لئے اترے ہوں گے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں