بلوچستان کے ضلع نوشکی سے تین مہینے قبل پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ریاض بادینی کو منظرے عام پر لاکر سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا گیا۔
ریاض بادینی کو تین ماہ قبل 6 مارچ کو نوشکی بازار سے ایک اور نوجوان کے ہمراہ گرفتاری بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔
ریاض بادینی کے ہمراہ جبری گمشدگی کا شکار چنگیز بلوچ کے تاحال منظرے عام پر آنے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ جبکہ ریاض بادینی کے منظر عام پر آنے اور سی ٹی ڈی کے تحویل میں ہونے کی تصدیق ان کے قریبی رشتہ داروں نے کی ہے۔
یاد رہے ماورائے عدالت جبری گمشدگی بلوچستان میں ایک سنگین مسئلہ ہے بلوچستان میں لاپتہ افراد کے حوالے سے سرگرم وی بی ایم پی کے مطابق اب تک بیس ہزار سے زائد افراد جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں۔
جبری گمشدگی کا شکار کچھ افراد منظرے عام پر لائے گئے ہیں، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے ایک بیان کے مطابق لاپتہ افراد کو منظرے عام پر لاکر سی ٹی ڈی حکام جعلی مقابلوں میں قتل کرنے جیسے عمل میں شریک ہیں۔
بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ طویل ہے دوسری جانب بلوچ قوم پرست حلقوں کے جانب سے اسے ریاستی بلوچ نسل کشی تسلسل قرار دیتے ہیں جس کے خلاف بلوچستان سمیت بیرونی ملک احتجاجی مظاہرہ بھی کئے گئے ہیں۔