بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں مکران میڈیکل کالج میں جاری انتظامی بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طب کے شعبے سے منسلک محدود اداروں کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کرنا نہایت ہی تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں میڈیکل کالجز کی کمی کے باعث گذشتہ ادوار میں چند تعلیمی اداروں کو زیر تعمیر لایا گیا اور مکران میڈیکل کالج کا شمار بھی انھی تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے مذکورہ کالجز کے فنکشنل ہونے کے ساتھ ہی مختلف سطح پر انتظامی بے ضبطگیوں کا تسلسل شروع ہوا ہے کبھی ان کالجز کے میرٹ کو آویزاں نہیں کیا جاتا تو کبھی کلاسز کے اجراع کا مسئلہ شروع ہوجاتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ مکران میڈیکل کالج کو چار سال کا دورانیہ مکمل ہونے کے باوجود تاحال ہاسٹل کے سہولیات میسر نہیں ہیں جہاں ٹرانسپورٹ کے نام پر سالانہ مختلف فنڈز بٹورے جاتے ہیں وہیں کالج کے طالبعلموں کو تاحال کسی قسم کی ٹرانسپورٹیشن مہیا نہیں کی گئی ہے۔
انکا کہنا تھا جامعہ میں فیکلٹی کی کمی کے باعث تعلیمی نظام زبوں کا حالی کا شکار اور گذشتہ سال سے مجوز شدہ فیکلٹی کے عہدوں پر تاحال کسی قسم کی بھرتی عمل میں نہیں لایا گیا جامعہ میں پرنسپل کے عدم موجودگی کےباعث طالبعلموں کے مسائل پر کسی قسم کی شنوائی نہیں کی جا رہی ہے اور طلباء مسائل پر مسلسل غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان کے مطابق بلوچستان کے جامعات میں جاری انتظامی بے ضبطگیوں کا تسلسل آئے روز سنگین ہوتی جا رہی ہے جبکہ دوسری جناب تمام مقتدر قوتیں طلباء مسائل پر نہایت ہی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ہم حکومت وقت اور تعلیمی اداروں کے انتظامیہ سے درخواست کرتے ہیں کہ طلبا مسائل پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُن کے حال کےلیے عملی اقدامات کی جائیں۔
اپنے بیان کے آخری میں انکا کہنا تھا کہ مکران میڈیکل کالج میں انتظامی بے ضبطگیوں پر محکمہ تعلیم کی جانب سے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے اور انتظامی بے ضابطگیوں میں ملوث تمام عہدیداروں سے جواب طلب کیا جائے۔