ملٹی نیشنل کمپنیاں – افروز رند

585

ملٹی نیشنل کمپنیاں

تحریر: افروز رند

دی بلوچستان پوسٹ

ملٹی نیشنل کارپورینشنز ہم ان کمپنیوں کو کہتے ہیں جو کہ( اپنی کمرشل تجارتی پروڈکشن ) کی سرگرمیاں ایک سے زائد ممالک میں انجام دے رے ہوں، ہم ان کی درجہ بندی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں کرتے ہیں۔ وہ کمپنیاں جو ایک ہی ملک میں کام کررہی ہوں ہم انہیں Domastic یعنی ملک کی لوکل کمپنیاں کہہ سکتے ہیں لیکن ملٹی نیشنل نہیں۔

دنیا بھر میں 63 ھزار سے زائد Multinational corporations کمپنیاں کام کررہے ہیں جبکہ 500 انتہائی اہم ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں جن کے ہیڈ کوارٹر ترقی یافتہ ممالک ‘ امریکہ ‘ یورپین یونین ‘ چائنا اور جاپان جیسے ملکوں میں ہیں اور یہ اپنے پروڈکشن ٖغیرترقی یافتہ ممالک میں ٹرانسفر کردیتے ہیں اور پھر یہاں کے سستی مزدوری کو استعمال کرکے پروڈکشن کے عمل کو مکمل کرتے ہیں جس سے ان کمپنیوں کو اربوں ڈالر کا منافع ہوجاتاہے۔

اگر چہ یہ کمپنیاں اکنامک گلوبلائزیشن ‘ سرمایہ اور ٹیکنالوجی کے نام پر کاروبار کرتے ہیں تاہم کچھ غیر ترقی یافتہ ممالک کی معدنیات کی لوٹ کھسوٹ اور جنگ و جدل پھیلانے کے زمہ دار بھی ان کمپنیوں کو ہی سمجھاجاتاہے۔ اور یہ کمپنان زیادہ تر اعلی طبقے یا بین الاقوامی اسٹبلشمنٹ کے ساتھ ساز باز کرکے اپنے مقاصد پالیتے ہیں، جس سے مڈل کلاس اور لوئر کلاس کو کوئی فیصلہ کن فائدھ نہیں پہنچتا’ اور یہ کمپنیاں مقامی معدنیات کو اپنے ھیڈکواٹرر والے ملکوں میں بھی بیچتے ہیں تاکہ اتنے بڑے ٹریڈ کی کمائی کا کسی کو پتہ تک نہ چلے جس طرح چائینیز کمپنی سیندک اور ریکوڈک کے گولڈ کو سیدھا چائنا میں شفٹ کیا جاتاہے تاکہ مقامی لوگوں کو کمپنی کے فوائد کے بارے میں کوئی علم نہ ہو۔

اس بڑے لوٹ مار کا مقامی باسیوں کو کچھ بھی فائدھ نہیں ہوتا بلکہ
یہ کمپنیاں اپنے اعلی ٹیکنالوجی اور مشینوں سے مقامی مزدورں کا خوب استحصال کرتے ہیں۔

بین الاقومی سیاست میں ان ہی کمپنیوں کو غیرریاستی عناصر کی آبیاری کا زمہ دار بھی سمجھا جاتا ہے جبکہ یہ کمپنیاں خود بھی غیرریاستی عناصر کے ھم عنصر ہیں ۔

ان کمپنیوں کو عالمی سیاست کا ایک انتہائی اہم اور متنازع جزو سمھجاجاتاہے ‘ آئیے ہم ان Non State actor کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بین الاقوامی سیاست میں ہم پڑھتے ہیں کہ ریاستی عناصر اور غیر ریاستی عناصر ‘ اب دیکھتے ہیں یہ کس بلا کا نام ہیں۔
دراصل ھم ان کی جدوجہد تحریک اور activities کی بنیاد پر تجزیہ کرتے ہیں کہ کون سے State Actor ہیں اور کون سے Non State actor دنیا میں جتنی بھی ممالک ہیں ان کے حرکات وسکنات اور سرگرمی کو ہم ریاستی عناصر یعنی State actor کا نام دیتے ہیں۔

جب کہ غیرریاستی عناصر میں ‘ ملٹی نیشنل کمپنیاں، NGOs ‘ دھشت گرد تنظیمیں جیسا کہ القاعدھ ‘داعش’ ‘بوکو حرام ‘اور حزب اللہ آتے ہیں غرض یہ ہے وہ تمام تنظیمیں اور سر گرم گروپ Non state actor کہلاتے ہیں جو بغیر ریاست کے اپنے کام کی تکمیل کرتے ہیں لیکن بین الاقوامی سیاست کے ماہرین کا خیال ہے کہ NMCs کے ساتھ خفیہ طورپر ملکوں کی ریاستی طاقت جیسے فوج اور خفیہ ایجنسیاں بھی ملوث ہوسکتی ہیں جوکہ حریف اور حلیف کی صورت میں حکومتیں گراتے اور برسرے اقتدار لاتے ہیں۔

یہ کمپنیاں ایسے گروپوں کو بھی سپورٹ کرتے ہیں جو وہاں کی حکومت کو تخت تاراج کرکے من پسندپالیسیاں بنواتے ہیں تاکہ کمپنی بلا ٹیکس ‘چون وچرا کے اپنے پروڈکشن تیار کرکے بڑے منافع کے ساتھ بیچ سکیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں