ملازمین کے بعد زمینداروں کا احتجاج، بلوچستان بھر میں شاہراہیں بند

395

غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج میں زمیندار ایکشن کمیٹی نے بلوچستان کی تمام اہم مرکزی شاہراہوں کو بند کردیا۔

بلوچستان میں سرکاری ملازمین کے بعد زمینداروں کی جانب سے بڑے پیمانے کا احتجاج کیا جارہا ہے۔ زمینداروں نے لکپاس کے مقام کوئٹہ کو کراچی سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کردیا اسی طرح کوئٹہ تا ژوب اور کوئٹہ چمن کو مختلف مقامات پر جبکہ مستونگ میں پنچپائی کے مقام پر کوئٹہ تفتان شاہراہ کو بند کردیا گیا ہے۔

زمیندار ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماء حاجی عبدالرحمٰن بازئی کا کہنا ہے کہ حکومت زمینداروں کو شاہراہوں کو بند پر مجبور کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زمینداروں نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شاہراہوں اور سڑکوں کو 22 مقامات پر بلاک کردیا ہے۔

زمینداروں نے کولپور میں بلوچستان کو سندھ سے ملانے والی شاہراہ کو بلاک کیا ہے جبکہ یارو کے مقام پر چمن کو کوئٹہ سے ملانے والی شاہراہ کو بند کردیا گیا۔ زمینداروں کی جانب سے سڑکوں کی بندش کے نتیجے میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں تمام شاہراہوں پر دیکھی جاسکتی ہیں۔

عبدالرحمٰن بازئی  کا کہنا ہے کہ دیہی بلوچستان میں حکومت صرف 2 گھنٹے بجلی فراہم کررہی ہے۔ بجلی کی مسلسل بندش نے کھڑی فصلوں اور زمینداروں کے باغات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔