بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4291 دن مکمل ہوگئے۔ مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی رہنماء ماما قدیر نے ہوشاپ واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کمسن مراد امیر کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس نوعیت کے واقعات پہلے بھی ہوچکے ہیں تاہم متاثرین کیجانب سے خوف اور بدنامی کے باعث ان پر بات نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے بھی بارہا کہا ہے کہ فرنٹیئر کور اہلکار کمسن بچوں کو اغواء کرکے عقوبت خانوں میں جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں جن کے شواہد ہمارے پاس موجود ہیں۔
ان نے کہا کہ ہم دنیا کو آگاہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کو بلوچستان میں جرائم پر قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں۔ اور مراد امیر کو انصاف دلایا جائے۔ مراد امیر کے میڈیکل رپورٹ پر اطمینان کا اظہار نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس ملک میں راتوں رات بیلٹ باکس بدل دیئے جاتے ہیں، نام نہاد ریفرنڈمز میں ڈکٹیٹڑ لاکھوں ووٹ حاصل کرتے ہیں ان کیلئے میڈیکل رپورٹ تبدیل کروانا مشکل نہیں۔
ماما قدیر کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم کو پرامن جدوجہد سے کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ خوف اور غم و غصہ میں بدل چکی ہے جبکہ میں بلوچ قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اس کل تربت میں ہونے مظاہرے میں بھرپور شرکت کرکے اس وہشت ناک واقعے کیخلاف اپنا اظہار کرے۔