بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے تحصیل اوتھل میں قائم لسبیلہ یونیورسٹی (شعبہ ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز) کے طلباء و طالبات کا اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی کیمپ پانچویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔
اس موقع پر طلباء نے کہا کہ گذشتہ پانچ دن سے تپتی دھوپ میں کیمپ میں گزارنے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے طلباء مسائل پر بےحسی اور غیر سنجیدگی انتہائی تشویشناک ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اوتھل زون نے انتظامیہ کے مذکورہ رویے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ سے درخواست ہے کہ طلباء مسائل کو جلد از جلد ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے تاکہ طالبعلم اپنے علمی سرگرمیاں تسلسل کے ساتھ جاری رکھ سکیں
گذشتہ پانچ روز جاری احتجاجی کیمپ میں سراپا احتجاج بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رکن اور ڈی وی ایم ڈپارٹمنٹ کی طالبہ بامسار بلوچ نے ٹی بی لی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے طلباء گذشتہ پانچ دنوں سے سراپا احتجاج ہیں لیکن ابھی تک یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے انکی شنوائی نہیں ہورہی ہے۔
بامسار نے کہا کہ تپتی دھوپ میں طلباء اپنے جائز مطالبات کے لیے احتجاج پر ہیں لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کا ایک بندہ ابھی تک یہ پوچھنے نہیں آیا ہے کہ پورا یونیورسٹی کیوں سراپا احتجاج ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ طلباء کو احتجاج ختم کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں اور طالبات کو ذہنی طور پر ٹارچر کرکے بلیک میل اور دباؤ دیا جارہا ہے کہ احتجاج سے اٹھ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی غیر اخلاقی رویہ طلباء اپنے جائز مطالبات سے دستبردار نہیں ہونگے۔
اس موقع پر سجاد بلوچ، حاجی حیدر بلوچ نے ٹی بی پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ مطالبات سے چشم پوشی کرکے احتجاجی طلباء کے گھروں کو فون کرکے انہیں بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بنیادی مطالبات یہی ہیں کہ کروناوائرس وباء کی وجہ سے آن لائن کلاسز میں طلباء کو پریکٹیکلی سبجیکٹ میں فیل کرنا سراسر زیادتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے طلباء کو آن لائن کلاسز کی بنیاد پر امتحانات لینا پسماندہ علاقوں کی طلباء سے زیادتی اور تعیلم دشمنی کے زمرے میں آتے ہیں۔