لاپتہ ذاکر مجید کی والدہ اسلام آباد دھرنےمیں تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنا چاہتی تھی – سمی بلوچ

747

لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی صاحبزادی سمی بلوچ نے کہا ہے کہ ‏اسلام آباد میں ڈی چوک دھرنے کے بعد ذاکر مجید کی والدہ ایک دفعہ پھر کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اپنے بیٹے ذاکر مجید اور زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کریگی۔

انہوں کہا کہ کوئٹہ میں موجود تمام لوگوں سے شرکت کی اپیل کی جاتی ہے۔

 سماجی رابطوں ویب سائٹ ٹوئٹر پر سمی بلوچ نے دو منٹوں پہ مشتمل ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ طالب علم رہنما ذاکر مجید اور زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف کل کوئٹہ پریس کے سامنے ذاکر مجید کی والدہ کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرہ رکارڈ کیا جائیگا۔

واضح رہے ذاکر مجید بلوچ کو بارہ سال جبکہ زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کو سات سال مکمل ہوچکے ہیں اور وہ دونوں گمشدگی کے وقت بی ایس او آزاد کے چیئرمین اور وائس چیئرمین تھے۔

سمی بلوچ کا ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ جبری گمشدگی صرف ایک فرد کے لئے سزا نہیں ہوتی ہے بلکہ ایک شخص کی گمشدگی سے پورا خاندان مسلسل جبر اور اذیت میں مبتلاء ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ذاکر مجید کی ماں پچھلے بارہ سالوں سے ہر طرح کی تکلیف اور پریشانیوں کا سامنے کرتے ہوئے آرہی ہے اور وہ کئی خطرناک بیماروں میں مبتلا ہے جیسے کہ ڈپریشن، شوگر اور دیگر بیماریاں شامل ہیں ان تمام بیماریوں کے باوجود وہ حال ہی میں اسلام آباد دھرنے میں شریک ہوئی ہے اور شدید سردی میں آسمان تلے اپنے بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

سمی بلوچ نے اپنے اس ویڈیو پیغام میں اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے جس دن لواحقین نے اسلام آباد دھرنا ختم کیا اس دن ذاکر مجید کی ماں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ میں اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑتال پہ بیٹھ کر دنیا کو یہ بتاونگی کہ بلوچستان کی مائیں کس قدر تکلیف اور اذیت کو برداشت کررہے ہیں۔

سمی بلوچ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ہم نے بڑی مشکلوں سے یہ کہہ اس فیصلے کو تبدیل کروایا کہ اس بار پاکستانی وزیراعظم خود لاپتہ افراد کے حوالے سنجیدہ ہیں اور وہ اس مسئلہ کو حل کرینگے مگر اس کے باوجود لاپتہ افراد کے حوالے تاحال کچھ معلوم نہ ہوسکا اور یہ ماں ایک بار پھر اپنے بیٹے کی بازیابی کے لئے احتجاج مظاہرہ کرنے جارہی ہے۔