لاپتہ افراد کے حوالے سے خاموشی لواحقین کو مایوسیوں کیجانب دھکیل رہی ہے – فریدہ بلوچ

382

راشد حسین اور دیگر لاپتہ افراد کے حوالے سے خاموشی لواحقین کو مایوسیوں کیجانب دھکیل رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار لاپتہ راشد حسین کی بہن فریدہ بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر تین مختلف ٹویٹس کے ذریعے کیا۔

انہوں نے اپنے پہلے ٹویٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ‏عالمی اداروں، اندرون بلوچستان و بیرون ممالک میں سیاسی و سماجی تنظیموں کی راشد حسین اور دیگر لاپتہ افراد کے حوالے سے خاموشی لواحقین کو مایوسیوں کیجانب دھکیل رہی ہے۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے آواز اٹھاکر اپنا فریضہ ادا کرکے زندگیوں کو بچانے میں کردار ادا کریں۔

انہوں نے مزید ایک ٹویٹ میں کہا کہ ‏میں بحیثیت ایک بہن کے بلوچستان اور بیرون ممالک سیاسی و سماجی کارکنان، انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتی ہوں کہ راشد حسین بلوچ کے جبری گمشدگی کے حوالے سے آواز اٹھاکر متحدہ عرب امارات اور پاکستان سے انسانی حقوق کی پامالی پر جواب طلبی کرے۔

فریدہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ‏راشد حسین کے جبری گمشدگی کے حوالے سے ہائی کورٹ (کوئٹہ) میں میری والدہ پیش ہورہی ہے بھائی کے بازیابی بابت ملکی اداروں کیجانب سے پیش رفت نظر نہیں آرہی بلکہ مایوسی کا ہی سامنا رہا ہے، تاہم ملکی و بین الاقوامی سطح پر ہم راشد کے بازیابی کیلئے آواز اٹھاتے رہینگے۔

واضح رہے کہ راشد حسین کو 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب امارات سے گرفتار کرکے لاپتہ کیا گیا اور نصف سال تک امارات میں نامعلوم مقام پر رکھ کر 22 جون 2019 کو غیر قانونی طور پر پاکستان منتقل کیا گیا۔ جبکہ 3 جولائی 2019 کو پاکستانی خبر رساں اداروں، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے ان کے پاکستان منتقلی کی خبر بھی چلائی گئی تھی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر انسانی حقوق کے اداروں نے متحدہ عرب امارت سے راشد حسین کے منظر عام پر لانے کی اپیل بھی کی تھی جبکہ راشد حسین کی بازیابی کے لئے یورپ سمیت دیگر ممالک میں راشد حسین کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کئے گیے ہیں۔

راشد حسین کی والدہ و بھتیجی ماہ زیب بلوچ گذشتہ دو سالوں سے کوئٹہ، کراچی اور اسلام آباد میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں وہ اسلام اباد میں لاپتہ افراد کے دھرنے میں شامل ہوئے تھے۔

اہلخانہ کے مطابق راشد حسین کو پاکستان منتقل کیا گیا ہے اس حوالے سے نہ صرف سرکاری ذرائع نے باقاعدہ تصدیق کی بلکہ ہمارے پاس راشد حسین کے غیر قانونی طور پر پاکستان منتقلی کے ناقابل تردید شواہد اور دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔

گذشتہ مہینے سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں سی ٹی ڈی حکام نے جبری لاپتہ راشد حسین کے گمشدگی کے حوالے سے اہلخانہ کو کیس واپس لینے کے لئے ایک درخواست پر دستخط کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے کی بھی کوشش کی ہے جس مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سی ٹی ڈی کے رویے کی مذمت کی تھی۔