لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے عملاً کچھ نظر نہیں آرہا – حسیبہ قمبرانی

499

لاپتہ حزب اللہ قمبرانی کی کزن اور حسان قمبرانی کی بہن حسیبہ قمبرانی نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران سے ملاقات کے بعد امید تھی کہ لاپتہ افراد کے لواحقین عید اپنے پیاروں کے ساتھ منائیں گے لیکن عملاً ایسا کچھ نظر نہیں آرہا ہے۔

حسیبہ قمبران نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطوں کی سائٹ پر کرتے ہوئے لکھا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین اس امید کیساتھ آس لگائے بیٹھے تھے کہ عمران خان لاپتہ افراد کی بازیابی ممکن بنائیں گے اور اس بابرکت مہینے میں بازیاب ہونگے اور عید اپنے پیاروں کیساتھ منائیں گے مگر عملاً ایسا کچھ نظر نہیں آرہا بلکہ بے رونق راتیں وہی اشک آلود دن، انتظار کے ان دنوں میں ابتری تو آسکی بہتری نہیں۔

لاپتہ قمبرانی برادرز کی بہن نے یہ ٹویٹ معروف صحافی حامد میر کی اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا جس میں حامد میر نے اسلام آباد دھرنے کے دوران لاپتہ افراد کا ذکر اپنے ٹی وی ٹاک شو پروگرام میں زیر بحث لایا تھا۔

خیال رہے کہ بلوچستان سے لاپتہ کیے گئے افراد کے لواحقین نے رواں سال فروری کے مہینے میں اسلام آباد میں اپنا احتجاج رکارڈ کیا تھا، پانچ روز اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی کمیپ کے بعد لواحقین ریلی کی شکل میں ڈی چوک پر پہنچ کر دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔

اس دوران انتظامیہ اور حکومت نے انہیں کئی بار دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی تاہم لواحقین وزیر اعظم پاکستان کی آمد تک دھرنا ختم کرنے سے انکاری تھے تاہم بعد ازاں وفاقی وزیر انسانی حقوق شرین مزاری کی یقین دہانی کے بعد دھرنا ختم کیا گیا۔

رواں سال مارچ کے مہینے میں عمران خان نے لاپتہ بلوچ افراد کی بازیابی کیلئے سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور دیگر لواحقین سے ملاقات کی تھی اور لاپتہ افراد کی بازیابی بازیابی کے لئے پیش رفت کی یقین دہانی کرائی تھی۔

خیال رہے کہ کوئٹہ کے علاقے کلی قمبرانی سے 14 فروری 2020 کو حزب اللہ قمبرانی اور حسان قمبرانی کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جس کے بعد اس کی چھوٹی بہن حسینہ قمبرانی سراپا احتجاج ہے۔