شہید بانک کریمہ بلوچ سمیت شہداکے گھرو ں پر چھاپے اور ماماقدیر کے بھتیجوں کی جبری گمشدگی اجتماعی سزا کا تسلسل ہے۔ بی این ایم

186

 

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے تمپ میں بی این ایم کے شہید رہنما اور بی ایس او آزاد کاین ایمے سابق چیئرپرسن بانک کریمہ کے گھر پر پاکستانی فوج کے چھاپے، توڑ پھوڑ اورتخریب کاری کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا بلوچ کا دشمن اتنا بے ظرف اور اخلاقیات سے عاری ہے کہ شہدا کے گھر، قبر اور پسماندگاں بھی اس کے بربریت کانشانہ بنتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بانک کریمہ کو دیار غیر میں جس طرح شہید کیا گیا اور میت کو اغوا کرکے لوگوں کو نماز جنازہ پڑھنے سے جبراََ روکا گیا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ اب ان کے گھروں کو نشانہ بنا کر دشمن سے ثابت کردیا ہے کہ وہ ہمارے شہید رہنماؤں کے فکر و فلسفہ سے نہایت خائف ہے۔

انہوں نے کہا پاکستان تسلسل کے ساتھ بلوچ قوم کو اجتماعی تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ ہر گزرتے وقت کے ساتھ بربریت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ایک عشرے سے زائد عرصے سے ریاست کے ہاتھوں جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے جدوجہد میں مصروف ماماقدیر کے دوبھتیجوں اور دو رشتہ داروں کو ریاستی فورسز نے اغواء کرکے جبر ی لاپتہ کردیا ہے۔ پولیس نے اس کی ابتدائی رپورٹ درج کرنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کیچ کے علاقے تمپ کے مختلف گاؤں میں مرحوم شاعر علی جان قومی، مشہور انقلابی گلوکار منہاج مختار اور شہید عرفان سمیت متعدد لوگوں کے گھروں پر ہلہ بول کر انہیں شدید نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے دشمن کی جانب سے یہی امید کی جاتی ہے۔ یہ واقعات اجتماعی سزا کی پالیسی کا حصہ ہیں اور مسلسل دُہرائے جا رہے ہیں۔ اس پہلے بھی منہاج مختار اور شہید غلام محمد بلوچ سمیت کئی رہنماؤں کے گھروں اور مقبروں کو مسمار کیا گیا ہے۔