پاکستانی فورسز کا سابقہ چیئرپرسن بی ایس او آزاد و بلوچ رہنماء کے گھر پر چھاپہ، فورسز کی جانب سے گھر میں تھوڑ پھوڑ کی گئی اور قیمتی سامان لوٹ لیا گیا۔
مبینہ طور پر قتل کریمہ بلوچ کے بھائی سمیر مہراب نے آنلائن میڈیا دی بلوچستان ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی فورسز نے گذشتہ روز صبح متعدد اہلکاروں کے ہمراہ کیچ تمپ میں ان کے گھر کا محاصرہ کیا اور دوپہر تک انکی گھر کی تلاشی لی۔
سمیر مہراب نے میڈیا کو بتایا کہ میرے لواحقین تمپ میں رہائش پذیر نہیں اس کے باوجود فورسز نے ہمارے گھر کا محاصرہ کرکے قیمتی سامان اپنے ہمراہ لے گئے۔
کریمہ بلوچ جسے 2016 میں بی بی سی نے دنیا کے 100 بااثر خواتین کے لسٹ میں شامل کیا تھا گذشتہ سال 21 دسمبر کو کینیڈا میں انکی مبینہ قتل کے بعد لاش ایک ندی سے برآمد ہوئی تھی۔
کریمہ بلوچ طلباء تنظیم بی ایس او آزاد کے پہلی خاتون چیئرپرسن منتخب ہونے کے بعد کینیڈا میں سیاسی پناہ لی ہوئی تھی اور وہیں رہائش پزیر تھی۔
کریمہ بلوچ کے مبینہ قتل کے بعد بلوچ تنظیموں و انسانی حقوق کے کارکنان کے جانب سے بلوچستان بیرون ملک سمیت پاکستان کے دیگر بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے تاہم جب کریمہ بلوچ کے میت کو پاکستان منتقل کردیا گیا تو سیکورٹی فورسز کے جانب سے ان کی لاش تحویل لے لیا گیا۔
کریمہ بلوچ کے بھائی سمیر مہراب نے مزید بتایا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور بلوچ حقوق کی بات کرتے ہیں یہ پہلی بار نہیں اس سے قبل بھی پاکستانی سیکورٹی اداروں کے جانب سے ہمارے گھر کا محاصرہ کیا گیا اور ہمارے کئی رشتہ دار گرفتار کرکے لاپتہ کردیئے گئے ہیں۔