بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر بروز جمعرات ایک مہم EliminateStateDeathSquads# کے ہیش ٹیگ کے ساتھ چلائی گئی جو کچھ ہی گھنٹوں میں ٹاپ ٹرینڈ کے فہرست میں آگیا۔
سوشل میڈیا مہم بلوچ سیاسی کارکنوں کی جانب سے چلائی گئی جس کا اعلان کچھ دن قبل کیا گیا تھا جبکہ مہم میں سینکڑوں افراد نے حصہ لیتے ہوئے سوشل میڈیا پہ اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بلوچستان میں فوری طور پر ڈیتھ اسکواڈز کے خاتمہ کا مطالبہ کیا گیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ کس قانون کے تحت کسی کو یہ اجازت ہو سکتی ہے کہ وہ ایک پاکستانی جھنڈا اٹھا کر بے گناہ لوگوں کا قتل کرے۔
انہوں نے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا بس ایک جھنڈا اٹھانے سے آپ ایک سچے محب وطن ہوتے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیتھ اسکواڈز ہزاروں لوگوں کو قتل کر رہے ہیں لیکن وہ ایک جھنڈے کو جواز بناکر سزا سے بچ جاتے ہیں۔
Under which law are you permitted to kill innocent citizens if you carry a flag of Pakistan? Does carrying a flag make you a die hard patriot? Death squads have been killing thousands and they get away with murder just to justify it with a flag. #EliminateStateDeathSquads
— Akhtar Mengal (@sakhtarmengal) April 29, 2021
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے سابق چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ نے ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے آبادی کی اکثریت ڈیٹھ اسکواڈ کی وجہ سے خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں جو انہیں کہیں بھی مارسکتے ہیں یا لوٹ لیتے ہیں یا تشدد کا نشانہ بناتے ہیں
Majority of population in Balochistan is insecure due to presence of death squad. They can openly kill , rob and torture anyone. #EliminateStateDeathSquads
— Dr Nawab Baloch (@NawabDurra) April 29, 2021
بلوچ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے سی سی ممبر نمرا بلوچ نے جیو ٹی وی کی ایک ویڈیو رپورٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پیاروں کو لاپتہ کرنے اور بلوچستان میں ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے خاموش کیا جاتا ہے ۔
They are responsible for missing over loved ones and Voices against oppression in Balochistan are silenced by these Death Squad commandos.#EliminateStateDeathSquads pic.twitter.com/ABGEq7xQ1A
— Nimra بلوچ (@nimra_rind) April 29, 2021
خیال رہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں پہ بلوچ قوم پرست حلقے یہ الزام عاید کرتے ہیں کہ انہوں نے بلوچستان میں سینکڑوں کی تعداد میں مسلح جھتے تشکیل دی ہوئی ہے جہنیں حرف عام میں ڈیتھ اسکواڈ کہتے ہیں
قوم پرست حلقوں کے مطابق مذکورہ گروہ لوگوں کو لاپتہ کرنے اور قتل کرنے کے علاوہ دیگر سماجی برائیوں میں ملوث ہیں اور ریاستی فورسز نے بلوچ تحریک کو کاؤنٹر کرنے کے لئے انہیں مکمل چھوٹ دی ہوئی ہے۔
بلوچ قوم پرستوں کے مطابق مذکورہ گروہ کا سربراہ شفیق الرحمٰن مینگل ہیں، شفیق الرحمٰن، وڈھ اور خضدار میں رہنے والے مینگل قبیلے کے ذیلی قبیلے محدزئی سے تعلق رکھتا ہے۔ ان کے والد نصیر مینگل سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور پھر پاکستانی وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل رہ چکے ہیں۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے گذشتہ روز اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستانی فوج اور اس کے ڈیتھ اسکواڈز کے ذریعے بلوچ نسل کشی کو روکنے میں مدد کریں۔
1/4. Pakistan Army has been using mercenaries against Baloch freedom movement since the beginning. They have killed thousands of Baloch. Now the army is reshaping them as political entities.
— Dr Allah Nizar Baloch (@DAN__Baloch) April 29, 2021
انہوں نے گذشتہ روز ساؤتھ ایشیا پریس میں اس بارے میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ کی تعریف کی اور اسے دنیا کے لیے آنکھیں کھولنے والی قرار دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج روز اول سے ہی بلوچ آزادی کی تحریک کے خلاف کرایے کے قاتل استعمال کررہی ہے جنہوں نے ہزاروں بلوچوں کو قتل کیا اب پاکستانی فوج انہیں سیاسی اداروں کی شکل میں ڈھال رہی ہے۔
انہوں نے کہا شفیق مینگل اور اسلم بزنجو جیسے ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ گذشتہ انتخابات میں نیشنل پارٹی کے اتحادی تھے جب کہ بلوچ آزادی پسندوں نے حکومت کی پشت پناہی حاصل ہونے والے ان ڈیتھ اسکواڈ کو بے نقاب کیا اور ان کے ہاتھوں قتل ہونے والے افراد کی اجتماعی قبریں بلوچستان کے مختلف مقامات سے ملیں۔
ان کا کہنا ہے بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت نے ان کرایے کے قاتلوں کی پشت پناہی کی ہے۔ یہ خاص طور پر اہل بلوچ نوجوانوں کو جبری لاپتہ اور قتل کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہم اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بدمعاش فوج اور اس کے کرایے کے قاتلوں کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی کو روکیں۔ ساؤتھ ایشیا پریس کی تازہ تحقیقاتی رپورٹ دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔