بلوچستان: بچے سے زیادتی کا واقعہ، احتجاج، پاکستانی فوج کو تنقید کا سامنا

702

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں میں پاکستانی فورسز اہلکار کے ہاتھوں 12 سالہ لڑکے مراد امیر بلوچ پر تشدد اور جنسی زیادتی کے خلاف عوام سراپا احتجاج بن گئے، سینکڑوں کی تعداد میں علاقہ مکینوں نے سی پیک روٹ کو بند کردیا۔

تفصیلات کے مطابق مظاہرین نے M8 شاہراہ کو دو مقامات زیروپوائنٹ اور پُل کےقریب ٹائر جلا کر ہرقسم کی ٹریفک کے لئے بند کردیا –

مظاہرین نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بچے کو تشدد اور بعد ازاں جبری طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق لواحقین کی جانب سے لیویزتھانہ ہوشاپ میں ایف آئی آر کیلئے رابطہ کیا گیا ہے۔ لیویز ذرائع کے مطابق ڈاکٹروں نے بچے کا معائنہ کرلیا ہے اور میڈیکل رپورٹ کے آنے کے بعد میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں ایف آئی آر درج کی جائیگی۔

یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ پاکستانی فوج کا متاثرہ بچے کے لواحقین پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ واقعے کی رپورٹ درج نہ کریں اور معاملہ رفع دفع کریں۔

صحافی “کیّا بلوچ” نے اس متعلق ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ بچے کے بڑے بھائی کو فوجی اہلکار اپنے ساتھ لے گئے ہیں اور اسے خاموش کرنے کے لئے بڑی رقم کی پیشکش کی گئی ہے اور مظاہرین کو سخت زبان میں روڈ کھولنے کا کہا گیا ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے کم سن بچہ ہوشاپ گریڈ بازار کا رہائشی ہے۔ بچے سے زیادتی کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنے بھائی کیساتھ ایف سی ناکہ کے قریب باغات میں شہد جمع کرنے گیا تھا۔

اہلکار نے اس کے دوسرے بھائی پر مبینہ تشدد کرکے بھگا دیا تھا اور کم سن بچے کو تشدد کے بعد جبری طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے واقعے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بلوچستان میں ریاستی جبر کا تسلسل قرار دے دیا ہے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہوشاپ میں فوج کی طرف سے کمسن مراد امیر کی عصمت دری انتہائی شرمناک ہے، اور اس عمل نے پاکستان کے گھناؤنے چہرے کو مزید بے نقاب کردیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ وہی فوج ہے جس نے لاکھوں بنگالی عورتوں کی عصمت دری کی۔ اس ذلت سے نکلنے کا واحد راستہ آزادی ہے۔

بلوچ طلبہ ایکشن کمیٹی کے چیئرپرسن صبیحہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ہوشاب واقعہ انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے، ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں رونماء ہونے والا واقعہ انسانیت کیخلاف سنگین جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات میں ملوث لوگوں کو نشان عبرت بنایا جائے ورنہ مستقبل میں اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی درندگی کو اب روکنا چاہیے۔

طلبہ رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا اس حوالے کہنا تھا کہ ہوشاب میں نوعمر لڑکے مراد امیر کو ایف سی اہلکار نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ سیکورٹی فورسز کی طرف سے انتہائی اشتعال انگیز عمل ہے۔ ایف سی کو فری ہینڈ دینے سے بلوچ عوام پر ہونے والے مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔

گذشتہ روز سے سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر #litteKidRapedByFC، #RapistFCInBalochistan، #JusticeForMuradAmeer پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ پر رہے ہیں۔ اب تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس متعلق اظہار خیال کرچکے ہیں۔

دریں اثناء بلوچ یکجہتی کمیٹی نے واقعے کو  انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے کل تربت شہر میں احتجاج کا اعلامیہ جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مراد امیر کے ساتھ ہونے والا گھناونا اور غیر انسانی عمل کسی بھی صورت نا قابل برداشت ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی اس عمل کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اس عمل کے خلاف 23 اپریل 2021 کو تربت میں شہید فدا چوک مپر صبح 10 بجے احتجاجی ریلی کا انعقاد کرے گی۔

تاحال حکومت بلوچستان کے کسی نمائندے اور عسکری حکام کی جانب سے واقعے کے متعلق کوئی موقف پیش نہیں کیا گیا ہے۔