بلوچستان ایک ہے، تقسیم کی سازش قبول نہیں ہے- بی این پی کا خضدار اور کوئٹہ میں احتجاج

348

بلوچستان کو شمال و جنوب کے نام پر تقسیم کرنے کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کی اپیل پر کوئٹہ، خضدار اور دیگر علاقوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئی اور مظاہرے کیے گئے۔  بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے میں پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، سینٹرل کمیٹی کے ممبران غلام نبی مری، شمائلہ اسماعیل بلوچ، ضلع کوئٹہ کے صدر احمد نواز بلوچ، ضلعی جنرل سیکرٹری آغا خالد، ضلعی سینئر نائب صدر ملک محی الدین لہڑی و دیگر کارکنان شریک تھے۔

جبکہ ضلع خضدار میں ضلعی صدر شفیق الرحمٰن ساسولی کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی نے شہر کے مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے آزادی چوک پر جلسے کی شکل اختیار کی۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کوتقسیم کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔ ژوب، چمن، لورالائی، کوئٹہ، بولان، مکران، خاران، رخشان، قلات، تربت، جھل مگسی، گوادر سمیت بلوچ دھرتی کے تمام علاقوں کا ایک نام صرف بلوچستان ہے، یہاں کوئی شمالی یا جنوبی بلوچستان نہیں، بلوچستان ایک تھا اور ایک ہی رہیگا۔

سازشی عناصر حکومتی کندھوں کو استعمال کرکے بلوچستان کو تقسیم کرنے کی جو مذموم سازش کررہے ہیں، ان کی سازشی خوابوں کو چکناچور کرکے ناکام تعبیر ان کے مُنہ پہ ماریں گے۔

مقرریں نے کہا کہ بلوچستان مظلومیت کی اصل تصویر ہے، یہاں انصاف کی کوئی معنی نہیں، ایک مخصوص قسم کی ذہنیت کے حامل سازشی عناصر بلوچستان کے فرزندوں پر ان کی زمین تنگ کرنے کی سازشوں میں مصروفِ عمل ہیں۔

آج انصاف و مساوات جیسے الفاظ خود اپنے دوہرے معیار پر شرم سے پانی پانی ہیں، ظلم کی حکمرانی اور لاقانونیت کا بول بولا ہے، مُقتدر قوتوں کی تاناشاہی اور من مانی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ مظلوم کی بے چینی کا کوئی احساس نہیں، گھروں سے بے گھر سراپا احتجاج بلوچ شیرزالوں کا کوئی پاس نہیں، ہزاروں بلوچوں کی بے گُواہی و شہادت پر کوئی پشیمانی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے کیسے کیسے ظلم سہے، عہدِ رفتہ میں ظالم بہروپیئے نے ہماری تشخص چھین لیا، کبھی ابوجہل و ابولہب کی تصویر بن کر ہمارے مساجدوں پر حملہ آور ہوئے، یزید کی منافقانہ سوچ بن کر نوروزخان و عبدالکریم خان کو لے گئے، کبھی فرعون کی روح بن کر اسد اللہ مینگل کو بے گُواہ کیا، کبھی شداد و نمرود کی روح بن کر اکبرخان کو شہید کیا اور ہمیں لڑاکر کبھی ہلاکو کے روپ میں ہماری کھوپڑیوں سے اپنے مینار بلند کیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اختر مینگل کی قیادت میں بلوچستان کے عوام کی حق حاکمیت اور ساحل وسائل کی جنگ لڑتے رہیں گے۔ بلوچستان کو تقسیم کرنے کی ہرسازش کو بے نقاب کرکے سازشی عناصر کے ناپاک اقدامات کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہوکر ناکام بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے نام پر بلوچستان کے عوام کو دھوکے میں رکھا گیا، گوادر کی عوام آج بھی پانی،بجلی گیس ودیگر بنیادی ضروریات زندگی کی سہولیات حاصل کرنے کے لیے ترس رہی ہے۔ اب ناعاقبت اندیش حکمران بلوچستان کو شمال و جنوب کے نام پر تقسیم کرنے کی ناکام سازش کرکے گوادر پر وفاق قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو بی این پی اور بلوچ قوم کے لئے کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔