بارڈر بندش: تربت میں دوسرے روز احتجاج، شاہراہ بند

414

 

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں بارڈر بندش کے خلاف دوسرے روز عوام سراپا احتجاج بن گئے-

تفصیلات کے مطابق ٹریڈ ایسوسی ایشن اور تربت سول سوسائٹی کی جانب سے ایران بارڈر (گولڈ سمڈ لائن) کی بندش اور کاروبار پر پابندی کے خلاف ضلع کیچ کو گوادر اور کراچی سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کو ڈی بلوچ کے مقام بند کردیا گیا۔

احتجاج کے باعث سینکڑوں گاڑیاں دونوں طرف پھنس گئے۔

مظاہرین نے کہا کہ ایرانی بارڈر کی بندش اور پاکستانی فورسز کی طرف سے گاڑی ڈرائیوروں کے ساتھ ہتک آمیز رویے کے خلاف ہم سراپا احتجاج ہیں۔

مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بارڈر کی بندش کو ختم کرکے ہمیں باعزت طریقے سے روزگار کرنے کی اجازت دیا جائے۔

بعد ازاں ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان نے جاکر مظاہرین سے کامیاب مذاکرات کر کے ان کے مسائل متعلقہ حکام تک پہنچاکر حل کرانے کی یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کرایا جس کے بعد ٹریفک بحال کردی گئی۔

یاد رہے کہ مشرقی اور مغربی بلوچستان بارڈر بندش سے مکران سمیت بلوچستان کے کئی علاقوں میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے –

باڈر بندش کے خلاف گذشتہ روز بھی تربت سمیت بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پاکستان کوسٹ گارڈ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا گیا تھا –

بارڈر بندش کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کا موقف ہے کہ حکومت پاکستان کی طرف سے سیکورٹی کے نام پر باڈرد پر کاروبار کو بند کرکے ہمارا معاشی قتل کیا جارہا ہے –

مظاہرین کہتے ہیں کہ پاکستان کی سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کا رویہ بزرگ شہریوں سمیت خواتین کے ساتھ بہت برا ہے وہ کہتے ہیں کہ کاروبار کے علاوہ دونوں طرف لوگوں کی رشتہ داریاں ہیں ایک دوسرے کے خوشی اور غم میں شریک ہوتے تھے تاہم اب ایسا نہیں ہے –

مظاہرین نے بلوچستان حکومت سمیت بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس اہم مسئلہ پر آواز اٹھائیں اور بلوچستان کو مذید معاشی تباہی سے بچائیں –