انسانی حقوق کے عالمی تنطیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ ار ڈبلیو) نے پیر کے روز جاری کردہ ایک بیان میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان و پاکستانی حکام سے جبری طور پر گمشدہ افراد کی فوری بازیابی اور جبری گمشدگیوں کےہمیشہ اور پورے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایچ ار ڈبلیو ایشیاء کے ڈائریکٹر پیٹریسیا گوس مین نے اپنے ایک جاری بیان میں کہاہے کہ وزیر اعظم پاکستان کا لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات مسلسل جبری گمشدگیوں کے معاملے میں ایک اہم پیش رفت ہے، تاہم اب وزیر اعظم عمران خان کو چاہیئے کے وہ اپنے وعدے پر عمل درامد کرتے ہوئے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کوفوری یقینی بنائے-
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارےاور پاکستانی حکام طویل عرصے سے جاری شہریوں کی جبری گمشدگیوں کے خاتمے کی سیاسی عزم کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے وعدے متاثرین کے لواحقین کو امید کی کرن عطا کرتے ہیں، لیکن ابھی بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ روز بلوچستان سے لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات کی تھی ملاقات میں عمران خان نے ماورائے قانون جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے و لاپتہ افراد کی بازیابی کی یقین دھانی کرائی تھی۔ تاہم لاپتہ افراد کے لواحقین کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے انہیں صرف یقین دہانی اور وعدوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔
گزشتہ ماہ فروری میں بلوچستان سے 13 لاپتہ افراد کے لواحقین نے 15 روز پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں دھرنا دیا۔مظاہرین نے وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کرنے، جبری گمشدگیوں کے خلاف قانون سازی سمیت بلوچستان سے لاپتہ افراد کے بازیابی کی یقین دھانی کا مطالبہ کیا تھا-
بعد ازاں پاکستان کے وزیر برائے انسان حقوق شیرین مزاری نے دھرنے پر موجود لواحقین سے ملاقات کی اور مارچ میں وزیر اعظم پاکستان سے لواحقین کے ملاقات کی یقین دھانی کرائی۔ جس کے بعد لاپتہ افراد کے لواحقین نے اسلام آباد سے اپنا دھرنا ختم کردیا تھا –
پیر کو ایچ آر ڈبلیو نے اپنے بیان میں پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ نہ صرف زیر التواء مقدمات پر کارروائی کرے بلکہ مستقبل میں ہونے والی گمشدگیوں کو روکنے کے لئے جبری گمشدگیوں میں ملوث اداروں کے خلاف تحقیقات اور مناسب کارروائی کرے۔
ایچ آر ڈبلیو نے اپنے بیان میں کہا کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین ایسے عمل کی سختی سے مخالفت کرتی ہے جہاں کوئی ادارہ کسی شخص کو بناء کسی جرم کے قید بند رکھے اور اس کے حوالے سے اسکی لواحقین کو کوئی خبر نا دے جس کے باعث لاپتہ ہونے والے شخص کے لواحقین کو مسلسل تکالیف کا سامنا کرنا پڑے-