بلوچستان کے ضلع کوہلو کے تحصیل کاہان میں گذشتہ روز سے پاکستان فورسز کی نقل و حرکت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
علاقی زرائع کے مطابق کاہان کے علاقوں نیلی، سورو، پژہ، پڑ، کپڑی میں فوجی آپریشن کی جارہی ہے۔ فوجی آپریشن اور علاقوں میں فوج کی بھری نفری تعینات ہونے کے بعد مقامی آبادیوں کو آزادانہ نقل و حرکت میں دشواریوں کے سبب وہ نقل مکانی پر مجبور ہورہے ہیں۔
یاد رہے کہ کہ گذشتہ مہینے پاکستانی وزیر داخلہ شیخ رشید کے دورہ بلوچستان کے موقع پر بلوچستان میں فوجی کارروائیوں میں اضافے کے خدشے کا اظہار کیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق نئے منصوبے کے تحت بلوچستان میں پہلے سے جاری آپریشنوں کے سلسلے میں تیزی اور وسعت لائی جائے گی۔ اس شدید نوعیت کے آپریشن کا دائرہ کار بلوچستان کے مکران، بولان، کوہلو اور قلات ریجن بتائے جاتے ہیں۔
خیال رہے نئے سال کے آغاز سے لیکر اب تک بلوچستان کے ضلع بولان، ہرنائی، کوہلو، سبی، مستونگ، کیچ اور آواران کے مختلف علاقوں میں مختلف اوقات میں آپریشن کی جاچکی ہے۔ مذکورہ علاقوں میں آپریشن کے دوران گن شپ ہیلی کاپٹر بھی حصہ لیتے رہے ہیں۔
مذکورہ علاقوں میں آپریشن کے حوالے سے عسکری حکام نے کوئی موقف پیش نہیں کیا۔
تاہم بلوچ قوم پرست حلقوں کے مطابق بلوچستان میں خونی آپریشنوں کے حقائق میڈیا بلیک آؤٹ کے باعث سامنے نہیں آتی ہیں۔