کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

285

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4266 دن مکمل ہوگئے۔ سیاسی و سماجی کارکنان نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی تشویشناک صورتحال اور پامالیوں پر انسانی حقوق کی تنظیمیں اور مختلف ممالک اپنے خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں لیکن پاکستان کی عدلیہ اور دیگر نام نہاد ادارے اپنے پرتعیش سماعتوں اور اجلاس کے ذریعے انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کے حوالے سے اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کو گمراہ کررہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج بھی بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں بلوچ ریاستی خفیہ اداروں اور ان کے ڈیتھ اسکواڈ کی تحویل میں ہیں جن پر خفیہ اداروں کے ٹارچر سیلوں میں بدترین تشدد کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچوں کے ساتھ اچھوتوں جیسا سلوک نہیں کرنا چاہیے۔ بلوچستان میں بہت سے کھلاڑی داخل ہوچکے ہیں کچھ حکمران جماعت کے ارکان بھی گمشدگیوں اور قتل میں ریاست کے ملوث ہونے کی مذمت کرتے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا ہم اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان پاکستانی ریاستی درندگی بربریت دہشت گردی اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں۔