بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل لاہور نے پنجاب حکومت کی وعدہ خلافی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچ طلباء سے کئے گئے معاہدے کے مطابق ٹرائبل ایریاز ڈی جی خان اور راجنپور میں طلباء کیلئے اسکالرشپس کا اجراء کرکے ان پسماندہ علاقوں میں بلوچ طلباء کو پڑھنے کا موقع فراہم کریں، کسی بھی ذمہ دار حکومت کیلئے طلباء سے کئے گئے وعدے پر عمل نہ کرنا انتہائی شرمناک عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہوگا۔ اگر طلباء کیلئے اسکالرشپس کا اجراء نہ کیا گیا تو یہ پنجاب حکومت کیلئے بہت ہی شرمناک عمل ہوگا٫
بیان میں مزید کہا گیا کہ طلباء نے ان سیٹوں کی بحالی کے لیے چالیس دن بی زیڈ یو کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا اور بعد میں ملتان سے لاہور پیدل لانگ مارچ اور طویل سفر طے کیا جو ان طلباء کی تعلیم دوستی کا واضح ثبوت ہے۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور پنجاب کے تمام اضلاع میں سے تعلیمی حوالے سے کافی پسماندہ ضلع ہیں۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں معیاری تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے طالبعلم دربدر ہیں اور بھاری بھر کم فیس ادا کر رہے ہیں جو ان کی بس سے باہر ہے لیکن مجبوری کی حالت میں ان طلباء کے پاس کوئی ودسرا چارہ نہیں ہے۔
مزید کہا گیا کہ ان علاقوں میں پسماندگی اور بے روزگاری کی وجہ سے کئی والدین اپنے بچوں کو تعلیم سے محروم کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، کئی طلباء تعلیم حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں مگر غربت اور تعلیمی اداروں کی فیس ادا کرنے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے وہ مجبور ہیں کہ اپنا تعلیمی کیرئیر ختم کرکے روزگار کی طرف جائیں، جو ہم سمجھتے ہیں کہ ان طالب علموں کے ساتھ ناانصافی اور انہیں تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ریاست کی ترقی کا دار و مدار طلباء کی تعلیم کے ساتھ جڑے رہنے میں ہے مگر بلوچ طلباء کو تعلیم دینے میں ریاست نے ہمیشہ کوتاہی کا مظاہرہ کیا ہے جس پر افسوس کے سوا کچھ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
مزید کہا گیا کہ ہم بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کی طرف سے کی جانے والے تونسہ شریف میں احتجاج کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور تمام طالبعلموں سے کہتے ہیں کہ اس احتجاج میں حصہ لے کر حکومت کو یاد دلائیں کہ وہ طلباء سے کیے ہوے وعدے کو پورا کریں۔