مستونگ میں لاپتہ افراد کی جعلی مقابلے میں قتل، احتجاج کا اعلان کرتے ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی

316

 

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے جاری کردہ بیان میں مستونگ سی ٹی ڈی پولیس کے ہاتھوں پانچ افراد کی ماروائے عدالت قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر پرامن سیاسی جدوجہد کی آغاز کے ساتھ ہی ریاست نے بلوچ سیاسی کارکنان اور بے گناہ افراد کو نشانہ بنانا
شروع کر دیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ مستونگ میں پولیس نے جعلی مقابلے میں پانچ بے گناہ لاپتہ افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناتے ہوئے ماروائے عدالت قتل کیا جو اس بات کا غمازی ہے کہ بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر قتل و غارت شروع کرنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مستونگ میں جعلی پولیس مقابلے کا ڈرامہ رچاتے ہوئے پہلے سے ہی گرفتار پانچ بے گناہ لوگوں کو ماروائے عدالت قتل کیا گیا جو ایک سانحہ کے ساتھ ایک بڑا المیہ بھی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ایک دہائی کے زائد عرصے سے بلوچستان میں سیاسی کارکنان، صحافی، عام افراد اور تمام شعبے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اسی طرح نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

جعلی پولیس مقابلوں میں قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ بلوچستان کے طول و عرض میں ایک دہائی سے زائد عرصے سے یہ سلسلہ جاری رہا ہے، بلوچستان میں جب بھی اپنے لوگوں کیلئے آواز اٹھنا شروع ہو جاتا ہے تو ریاست کی طرف سے ایسے حربے استعمال میں لائے جاتے ہیں جس کا مقصد سیاسی کارکنان کی آواز کو خاموش کرانا ہے۔

بی وائی سی کے ترجمان نے ملک کے اعلی عدلیہ سمیت تمام سیاسی و انسانی حقوق کے جماعتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر سیاسی کارکنان کو نشانہ بنانے کا راستہ تیار کیا جا رہا ہے جس پر پاکستان کے تمام سیاسی رہنماؤں اور پارٹیوں کو ان مظالم پر آواز اٹھانی چاہیے تاکہ بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکا جاسکے.

ترجمان نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی پانچ بے گناہ افراد کی ماورائے عدالت قتل کے خلاف بلوچستان میں احتجاج کی کال دینے کا اعلان کرتی ہے۔