بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ ریاست پاکستان کے فورسز نے پانچ افراد کو جعلی انکاؤنٹر میں قتل کیا ہے۔ یہ تمام افراد جبری گمشدگی کا شکار ہو کر کئی مہینوں سے ریاستی اداروں کے زندانوں میں قید تھے۔ انہیں اذیت گاہوں سے نکال کر شہید کیا گیا۔ ان سمیع اللہ پرکانی، جمیل پرکانی، عارف مری، یوسف مری اور شاہ نطر شامل ہیں۔ پاکستان کی جانب سے بلوچ قوم کی نسل کشی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قتل ہونے والے افراد میں سے سمیع اللہ پرکانی اورجمیل پرکانی کو ریاستی فورس”ایگل اسکواڈ“ نے بم برآمدگی کے الزام میں 18 جنوری کو کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس سے گرفتار کیا تھا۔ وہ تب سے جبری طور پر لاپتہ تھے۔
دوسرے مقتولین میں عارف مری ولد سیدان مری اور اس کے چچازاد بھائی یوسف مری ولد بنگل خان مری کا بنیادی تعلق سبی جھالڑی سے تھا، لیکن وہ فوجی بربریت کی وجہ سے نقل مکانی کرکے کوئٹہ مری آباد منتقل ہوئے تھے۔ یوسف مری کو 27 نومبر 2020 کو سبی میں کپاس کے کھیتوں میں مزدوری کے دوران فوج نے حراست میں لے کرجبری گمشدگی کا شکار بنایا تھا۔ عارف مری کوپاکستانی فوج نے ہزارگنجی کوئٹہ سے پہلے بھی اٹھا کر کئی مہینوں تک اذیت کا نشانہ بنانے کے بعد چھوڑ دیا تھا۔ دوسری مرتبہ اسے 28 فروری2021 کو اسی دکان سے حراست میں لے کرنامعلوم مقام منتقل کردیا تھا۔اسی طرح شاہ نظر کو ایک فوجی آپریشن کے دوران پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کیا تھا۔
ترجمان نے کہا یہ عمل پاکستانی بربریت کا انتہائی گھناؤنا چہرہ دنیاکے سامنے عیاں کرتا ہے۔ اب تک پاکستان ہزاروں بلوچ نوجوانوں کودوران حراست قتل کرکے ان کی لاشیں پھینک چکا ہے۔یہ واقعہ اسی سلسلے کی کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف قابض ریاست پاکستان لاپتہ افراد کی برامدگی اور رہائی کی یقین دہانیاں کرا رہا ہے اور دوسری طرف لاپتہ افراد کو جعلی انکاؤنٹر اور جعلی مقابلوں میں مار کر قتل و غارت گری کر رہی ہے۔ یہ ان تمام لواحقین کیلئے ایک دردناک مقام ہوگا جو کئی سالوں سے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے احتجاج اور عدالتوں کے چکر میں ٹھوکریں کھا رہی ہیں۔ یہ جعلی انکاؤنٹر کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے کئی بلوچوں کو اس طرح قتل کرکے شہید کیا گیا ہے۔ آج کا واقعہ اسی بربریت کا تسلسل ہے۔ اس پر عالمی اداروں کی جانب سے مزید خاموشی انہیں تاریخ میں پاکستان کے شریک جرم ٹھہرانے میں کافی ہوگا۔