طلبہ سیاست میں موجود تمام مشکلات کا نظریاتی بنیادوں پر مقابلہ کرینگے – ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

302

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی کونسل سیشن کے حوالے سے میڈیا کو پہلی تفصیلی بریفنگ پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے تنظیمی رہنماوں کا کہنا تھا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا دوسرا مرکزی کونسل سیشن بیاد شہید پروفیسر رزاق زہری، سنگت الیاس بلوچ اور بنام سابقہ وائس چیئرمین فیروز بلوچ 26 تا 28 مارچ 2021 ء کو کراچی میں منعقد کیا گیا۔ مرکزی کونسل سیشن کے پہلے دو روز بند کمرہ اجلاس اور تیسرے روز تقریب حلف برداری کا انعقاد ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بند کمرہ اجلاس کے پہلے روز کے آغاز میں سابق چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ نے ابتدائی خطاب کیا جس کے بعد تنظیمی کارکردگی رپورٹ تنقید برائے تعمیر، آئین سازی، تنظیمی امور، عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال اور آئندہ کا لائحہ عمل کے ایجنڈوں پر کونسلران نے سیر حاصل بحث کی۔

پریس کانفرنس میں دوسرے مرکزی کونسل سیشن پر مزید بریفنگ دیتے ہوئے بساک مرکزی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ دو روزہ بند کمرہ اجلاس میں مرکزی کونسل سیشن کے کونسلران نے تنظیم کے سابقہ دو سالہ کارکردگی پر مدلل انداز میں تنقید، مباحث اور سوالات کئے، آئین سازی کے ایجنڈے میں تنظیمی آئین کی انتہائی باریک بینی سے جائزے کے بعد آئین میں ضروری ترامیم عمل میں لائے گئے جبکہ تنظیم کا مونوگرام (لوگو) تبدیل کیا گیا۔

انہوں نے کہا تنظیمی امور کے ایجنڈے میں موجودہ تنظیمی اور طلبہ سیاست کے اہم معاملات پر تفصیلی بحث و مباحثے کے بعد آئندہ دو سالوں کے لیے تنظیمی پروگرام اور پالیسی تشکیل دیئے گئے اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں مرکزی کونسل سیشن سے ان کی منظوری لی گئی۔ مرکزی کونسل سیشن کے تمام ایجنڈوں پر تفصیلی بحث و مباحثے کے بعد مرکزی کابینہ اور مرکزی ورکنگ کمیٹی کو تحلیل کرکے تنظیمی آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔

کونسل سیشن و نئے کابینہ کے چناو کے لئے سابق مرکزی چیئرمین ڈاکڑ نواب بلوچ الیکشن کمیشن کے چیئرمین منتخب ہوئے جبکہ سابق مرکزی سیکریٹری جنرل سلمان بلوچ اور شال زون کے سابقہ صدر ذکیہ بلوچ الیکشن کمیشن کے رکن منتخب ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے مرکزی کابینہ اور مرکزی کمیٹی کے ممبران کے لئے الیکشن کرائے جس میں ڈاکٹر صبیحہ بلوچ تنظیم کے مرکزی چیئرپرسن، شبیر بلوچ وائس چیئرپرسن، آصف بلوچ سیکریٹری جنرل، خالد بلوچ ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور عارف بلوچ انفارمیشن سیکریٹری بلا مقابلہ منتخب ہوئے جبکہ مرکزی کمیٹی کے لیے ڈاکٹر سمیہ بلوچ، رفیق بلوچ، یاسر بلوچ، وحید عباس، اعجاز بابا اور اظہر بلوچ بلا مقابلہ منتخب ہوئے ۔

انہوں نے کہا مرکزی کونسل سیشن کے تیسرے روز تقریب حلف برداری کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خاص بلوچ دانشور استاد محمد علی تالپور تھے، تقریب حلف برداری میں سابقہ چیئرمین نواب بلوچ نے شرکا ء سے خطاب کیا جس کے بعد نومنتخب کابینہ نے سابقہ چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ کے ہاتھوں حلف لیا ۔

تقریب حلف برداری کے شرکاء سے دیوان کے مہمان خاص استاد محمد علی تالپور، پروفیسر ڈاکٹر منظور بلوچ، خرم علی نیئر اور نومنتخب چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے خطاب کیا۔

اس دوران تقریب حلف برداری میں بساک کے سہ ماہی میگزین “نوشت” کی رونمائی بھی کی اور سُر سنگار اِزمی مجلس کی جانب سے مرتگیں چاگرد کے عنوان سے ایک اسٹیج ڈرامہ بھی پیش کیا گیا جبکہ تقریب حلف برداری کے آخر میں “ساز و زیملی دیوان کا انعقاد کیا گیا جس میں بلوچ گلوکار استاد خالق فرہاد، استاد سلیم بلوچ اور ثناء ساحل نے اپنے بہترین فن کا مظاہرہ کیا ۔

پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے نو منتخب چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا کہ میں بحیثیت نو منتخب چیئرپرسن تنظیم کی کامیاب کونسل سیشن پر تمام کارکنان، تنظیم کے سابقہ لیڈر شپ، بلوچ طلبہ، اپنےمعزز اساتذہ اور بلوچ قوم کو مبارک باد پیش کرتی ہوں میں سمجھتی ہوں کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی کامیاب کونسل سیشن تنظیم کے نظریاتی اور مخلص کارکنان کی جدوجہد کا ثمر ہے اور ان ہی نظریاتی کارکنان کی جدوجہد کے بدولت آج تنظیم کی بنیادیں منظم ستونوں پر کھڑی ہیں ۔

انکا کہنا تھا ​​ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی کامیاب کونسل سیشن بلوچ طلبہ سیاست میں ایک اہم پیش رفت ہے ہم اس عہد کے ساتھ نکلے ہیں کہ بلوچ طلبہ سیاست میں موجود تمام مشکلات کا نظریاتی بنیادوں پر مقابلہ کرینگے آج بلوچ طلبہ سیاست میں نظریاتی بنیادوں پر جاری سیاسی جدوجہد کو کاؤنٹر کرنے کے لیے منفی رویوں کو دانستہ پروان چڑایا جارہا ہے اور طلبہ کو منظم سیاسی جدوجہد کے بدلے گروہوں میں تقسیم کرکے سبز باغ دکھائے جارہے ہیں ۔

نومنتخب چیئرپرسن بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی صبیحہ بلوچ کا مزید کہنا تھا ہم طلبہ سیاست میں موجود غیر سیاسی اور غیر تنظیمی رویوں کو چیلنج کرنے کا عزم رکھتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں بلوچ سماج کی تعمیر و ترقی کے لیے ضروری ہے کہ بلوچ نوجوانوں کی تربیت ترقی پسند سیاسی نظریات کے بنیاد پر ہونی چاہیے اگر آج بلوچ نوجوان اقرباء پروری ہیروازم اور خوش نما نعروں کے شکار ہوگئے تو یہ ہماری اجتماعی زوال ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی طلبہ سیاست میں موجود ان منفی رویوں کے خاتمے کے لیے نظریاتی اور تنظیمی بنیادوں پر علمی و شعوری سیاسی ماحول کے فروغ کے لیے اپنی تمام تر توانائیوں کو خرچ کریگا اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی سیاسی وژن مظبوط اور منظم قومی اداروں کا فروغ ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تابناک قومی مستقبل منظم اداروں کے ساتھ وابستہ ہے بغیر منظم اداروں کے قومی و سماجی ترقی ناممکن ہے جس طرح بلوچ سماج میں غیر ادارتی سوچ کو تقویت فراہم کیا جارہا ہے اس سوچ کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہونا اب ناگزیر ہوچکا ہے جبکہ آج بلوچستان میں طلبہ انتہائی سنگین مسائل کے شکار ہیں بلوچستان کی تعلیمی زبوحالی کو دیکھ کر ہم انتہائی وثوق کے ساتھ کہتے ہیں کہ دانستہ منصوبے کے تحت بلوچ سماج کو اجتماعی طور پر جمود کا شکار بنانے کے لئے تعلیمی میدان میں صدیوں پیچھے دکھیلا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اس تعلیمی نظام کو “سیاہ دور کی نظام تعلیم” قرار دیتی ہے اور اس نظام اور تعلیمی پسماندگی کے خلاف جدوجہد کو فرض سمجھتی ہے ہم اس اہم اور انتہائی سنگین مسئلے پر تمام بلوچ قوم دوست و دیگر طلبہ تنظیموں کو مخاطب کرکے کہتے ہیں کہ اس وقت اپنے تمام تر آپسی اختلافات کو پس پشت رکھ کر اس “سیاہ دور کی نظام تعلیم کے خلاف مشترکہ جدوجہد کے لیے راہ ہموار کریں۔

پریس کانفرنس کے آخر میں صبیحہ بلوچ کا کہنا تھا ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے بلوچستان کے تمام قوم دوست اور ترقی پسند طلباء تنظیموں کو دعوت دیتے ہیں کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بلوچستان کے طلبہ کو درپیش سنگین مسائل کے حل کے لیے سنگل ایجنڈے پر تمام تنظیموں کے ساتھ مشترکہ جدوجہد کے لیے تیار ہیں اور ہم بہت جلد بلوچستان کے طلبہ کےسنگین مسائل اور ان کے حل کے لیے تمام طلبہ تنطیموں کو ایک ڈرافٹ طلباء مسائل کے حل کے لئے مشترکہ جہدوجہد کی امید کے ساتھ بھیجیں گے۔