بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ترجمان نے بیان میں کہا ہے کہ بارہ مارچ دو ہزار چودہ کو لیاری جھٹ پٹ مارکیٹ میں پیش آنے والے واقعے کی جتنی مذمت کی جاٸے کم ہے کیونکہ اس واقعے میں بیس سے زاٸد خواتین اور بچے شہید ہوٸے جبکہ پچاس کے قریب افراد زخمی ہوٸے۔
اس سانحہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کے عوام بالخصوص لیاری کے عوام کے تحفظ میں مکمل ناکام ہوچکی ہے اور سانحہ جھٹ پٹ واقعہ حکومت کی نااہلی کا واضح ثبوت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ لیاری کو اکیسویں صدی کے پہلے ہی عشرے میں ظلم و ناانصافی کے دلدل میں دھکیل دیا گیا اور عوام کی زندگی اجیرن بنادی گٸی لیکن اس دور کے حکومت نے عوام کو تحفظ دینے کے بجاٸے گینگسٹرز کو مکمل تعاون فراہم کیا اور عوام کے قتل عام کی مکمل چھوٹ دی۔
لیاری سمیت کراچی کے مختلف علاقوں میں گینگ وار اور منشیات کو عام کردیا گیا اور عوام کی سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کو ماند کردیا گیا۔ سانحہ جھٹ پٹ اسی ظلم و جبر کا تسلسل ہے جو ایک منصوبے کے تحت لیاری میں پھیلایا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ حال ہی میں لیاری گینگ وار سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کو اسلحوں سے لیس لیاری کے مختلف علاقوں میں دیکھا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لیاری ایک مرتبہ پھر گینگسٹرز کے رحم و کرم پر ہوگا۔ حکومت سندھ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ لیاری کے عوام کو تحفظ فراہم کیا جاٸے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) لیاری عوامی محاذ کی جانب سے بارہ مارچ دو ہزار اکیس کے کال کی حمایت کرتی ہے اور اپنے تمام ممبران کو تاکید کرتی ہے کہ وہ لیاری عوامی محاذ کے شمعیں روشن کرنے کی تقریب میں پیش ہو کر شہداء کو خراج عقیدت پیش کریں۔