بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کبیر بلوچ، مشتاق بلوچ اور عطاء اللہ بلوچ کی بازیابی کے لئے 26 مارچ کے علامتی احتجاجی کیمپ، ٹوئٹر کمپئین اور 27 مارچ کو پریس کلب کے سامنے مظاہرے میں شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان ایک بہت بڑے بحران اور المیہ سے گزر رہا ہے، بلوچستان سے کم و پیش 5 ہزار نوجوان لاپتہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے اس مسئلے پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ریاست کے آئینی و قانونی اداروں، سیکورٹی ایجنسیز کا یہ حق بنتا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے خاندان اور اس قوم کی آواز کو سنیں، جو افراد مسنگ ہے ان کو برآمد کرائے اور عدالت میں پیش کریں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ عدلیہ سے اپیل کرتا ہوں کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو انسانی بنیادوں پر لے کر اس کا نوٹس لیں اور ان اداروں کو طلب کرے جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسنگ پرسنز کو واپس منظر پر لائیں، لاپتہ افراد کے بازیابی کے لئے 26 مارچ کو کوئٹہ میں علامتی کیمپ اور 27 مارچ کو پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ ہوگا تاکہ مسنگ پرسنز کی آواز کو مقتدر اداروں تک پہنچا سکیں، تمام باضمیر باشعور کارکنوں، طلباء تنظیموں اور انسانی حقوق کی علمبراد تنظیموں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان مظاہروں میں شامل ہوں تاکہ ہماری آواز ان اداروں تک پہنچ سکیں جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسنگ پرسنز کو برآمد کرکے آئین و قانون کی مطابق اس مسئلے کو حل کریں۔
یاد رہے 26 مارچ کو شام 6 بجے سے رات 12 بجے تک آن لائن کمپئین #ReleaseBalochMissingPersons کے ہیش ٹیگ کیساتھ چلائی جائے گی۔