جعلی مقابلوں میں مارے جانیوالے افراد کے گمشدگی کے شواہد موجود ہیں – ماما قدیر بلوچ

316

جعلی مقابلوں میں مارے جانے والے لاپتہ افراد کے حوالے سے شواہد موجود ہیں کہ انہیں مختلف علاقوں سے پاکستانی خفیہ اداروں اور فورسز نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا۔ جعلی مقابلوں میں لوگوں کو قتل کرنے اور مزید نوجوانوں کے گرفتاری کے جھوٹے دعووں کیخلاف کل کوئٹہ میں احتجاج کرینگے۔

ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ میں کیا۔

لاپتہ افراد کیلئے احتجاج کو 4249 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماوں اور کارکنان نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر سید اویس شاہ کے والد نے کیمپ آکر میڈیا سے گفتگو کرکے اپنے بیٹے کے جبری گمشدگی سے متعلق تفصیلات فراہم کیے۔  سید اویس شاہ اور جہانزیب کو سی ٹی ڈی نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کو لواحقین نے مسترد کیا۔

 ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ گذشتہ دنوں مستونگ کے علاقے اسلپنجی میں پانچ افراد کو جعلی مقابلے میں مارا گیا جبکہ گذشتہ روز مزید دو نوجوانوں کو سی ٹی ڈی حکام نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا لیکن ہمارے پاس ریکارڈ موجود ہے کہ مذکورہ نوجوانوں کو پہلے ہی حراست میں لیکر لاپتہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جعلی مقابلوں میں زیر حراست اور لاپتہ افراد کے قتل کے واقعات کے کیخلاف کل کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

ماما قدیر نے کہا کہ میں تمام افراد سے اس احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کرتا ہوں تاکہ دیگر زیر حراست اور لاپتہ افراد کے زندگیوں کو بچایا جاسکے اور مذکورہ افراد کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔

انہوں نے کہ علاقائی اور عالمی انسانی حقوق کے ادارے مذکورہ واقعات پر ہنگامی طور پر نوٹس لیکر ان واقعات کے حوالے سے تحقیقات کریں۔