بلوچستان کے ضلع پنجگور کے رہائشی سید محمد شاہ نے بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کمیپ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 11 فروری کو میں اپنے بیٹے سید اویس شاہ کے ساتھ پنجگور بازار میں سودا سلف لینے گیا تھا اور اسی دوران میرا بیٹا شہر میں قائم موٹر سائیکل منڈی کی طرف چلا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں وشبود بس اسٹاپ میں پارکنگ میں آیا تو اپنے بیٹے کو فون کیا لیکن اس کا فون کسی اور شخص نے اٹھایا اور “کہا کہ اس نے ہمارے تصویر کھینچ لی ہے اس کو اب پتہ چلے گا۔”
انہوں نے کہا کہ رواں سال کی 21 فروری کو جب میرا بیٹا پنجگور سے جبری گمشدگی کا شکار ہوا میں نے اس کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد ضلعی انتظامیہ سمیت پنجگور سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر اسد اللہ بلوچ کو بھی رابطہ کیا تھا اور ابھی چند روز پہلے یہاں کوئٹہ میں ان سے ملاقات بھی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر اسد اللہ نے مجھے جلد از جلد بیٹے کی بحفاظت بازیابی کے لیے کوشش کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز مجھے اخبارات اور میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ میرے بیٹے کو سی ٹی ڈی نے کوئٹہ سریاب روڈ سے گرفتار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے اور میں اس بات کو تسلیم نہیں کرتا ہوں بلکہ میرے بیٹے کو پنجگور سے لاپتہ کرکے ایک مہینے بعد کوئٹہ سے گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کا کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ آٹھویں جماعت کا طالب علم ہے اور ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔
بلوچستان میں لاپتہ افراد کیلئے آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے لاپتہ جہانزیب اور اویس شاہ کے دھماکہ خیز مواد کے ساتھ کوئٹہ سے گوفتاری کو ظاہر کرنے کو باعث تشوش قرار دیتے ہوئے کہا کہ 10 دن پہلے دونوں لاپتہ نوجوانوں کی تفصیلات اہلخانہ نے تنظیم کو فراہم کی تھی جس میں خاندان کا کہنا ہے کہ رواں سال پنجگور سے جہانزیب کو 17 فروری اور اویس شاہ کو 11 فروری کو ملکی اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔
وی بی ایم پی نے حکومت اور عدلیہ سے اپیل کی ہے کہ واقعہ کا نوٹس لے کر شفاف تحقیقات کرکے انصاف کے تقاضے پورے کیے جائے۔
خیال رہے کہ سی ٹی ڈی نے گذشتہ روز سریاب روڈ سے 2 افراد گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ سی ٹی ڈی کے مطابق کالعدم تنظیم کے ارکان کی شناخت سید اویس شاہ اور جہانزیب بلوچ کے ناموں سے کی گئی ہے۔
سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ ملزمان کے قبضے سے دھماکا خیز مواد اور بم بنانے میں استعمال ہونے والے آلات بھی برآمد کئے گئے ہیں۔
تاہم سید اویس شاہ کے والد نے آج سی ٹی ڈی کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے کو پنجگور سے لاپتہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے بھی سی ٹی ڈی کوئٹہ نے پانچ لاپتہ افراد کو ایک جعلی مقابلے میں قتل کیا تھا۔ بعدازاں مذکورہ افراد کے لواحقین نے تفصیلات میڈیا کو فراہم کیے جن کے مطابق ان کے پیارے لاپتہ تھے۔