بیٹے کو پنجگور سے اغواء کیا گیا۔ کوئٹہ سے گرفتاری کا دعویٰ جھوٹا ہے – والد جہانزیب بلوچ

401

روان مہینے کوئٹہ سے کاونٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے مبینہ کاروائی میں نوجوانوں اویس شاہ اور جہانزیب بلوچ کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا۔ سی ٹی ڈی کے مطابق دونوں افراد کا تعلق کالعدم بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی سے ہیں۔

سی ٹی ڈی حکام نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ملزمان فورسز پر حملوں کے غرض سے کوئٹہ آئے تھے۔ کاونٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے دونوں دہشتگردوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

سی ٹی ڈی حکام کے دعوے کے بعد مبینہ کاروائی میں گرفتار اویس شاہ اور جہانزیب کے لواحقین نے سی ٹی ڈی کے دعووں کو رد کردیا ہے۔ منگل کے روز ایک پریس کانفرنس میں پنجگور کے رہائشی خدا نظر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جہانزیب کی گرفتاری کا دعویٰ جھوٹا ہے۔

پریس کانفرنس میں جہانزیب کے والد کا کہنا تھا کہ جہانزیب کو گذشتہ مہینے پنجگور سے میرے سامنے ریاستی اداروں نے گرفتاری بعد لاپتہ کردیا تھا، کوئٹہ سے گرفتاری میں کوئی صداقت نہیں۔

پنجگور کے رہائشی خدا نظر کا کہنا تھا کہ اس سے قبل میرا ایک اور بیٹا شاہ نطر 17 اگست 2019 کی شام کے وقت سودا لینے گھر سے نکلا، ایک گھنٹہ گزرنے باوجود وہ گھر واپس نہیں لوٹا تو ہمیں علاقہ مکینوں سے معلوم ہوا کہ میرے بیٹے شاہ نظر کو سفید رنگ کے سرف گاڑی میں مسلح افراد اٹھا کر لے گئے ہیں جس کے بعد ہم ڈپٹی کمشنر شفقت شاہوانی سے ملے اور اسے صورت حال سے آگاہ کیا تو انہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ میں خفیہ ادارے کے لوگوں سے بات کرکے آپ لوگوں کو اطلاع دونگا مگر ہمیں اپنے بیٹے شاہ نظر کے متعلق معلومات فراہم نہ کی گئی اس کے برعکس خفیہ اداروں اور فورسز کے اہلکار ایک روز ہمارے گھر آئے گھر کی تلاشی لی مجھے اور میرے خاندان کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا شاہ نظر تاحال لاپتہ ہے اور جس دن فورسز نے شاہ نظر کے ہمراہ آکر ہمارے گھر کی تلاشی لی تھی اور ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا اس دن کے تمام تصاویر بھی ہمارے پاس ہیں جنہیں ہم دو سال بعد میڈیا کے سامنے لا رہے ہیں جنہں سامنے لانے سے ہمیں تین سالوں تک نامعلوم افراد روک رہے تھے، اس دلاسے کیساتھ کہ وہ شاہ نظر کو بازیاب کرینگے۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ مہینے 17 فروری کو میں اپنے بچوں اللہ نظر اور جہانزیب کے ساتھ چتکان بازار میں موجود تھا کہ فورسز کے مسلح افراد نے میرے چھوٹے بیٹے اللہ نظر کو گرفتار کرکے لے گئے اور اس کے فورا بعد اللہ نظر کو واپس لاکر چھوڑ دیا اور میرے آنکھوں کے سامنے جہانزیب کو اغواء کرکے لے گئے جسے کچھ دن بعد سی ٹی ڈی نے کوئٹہ سریاب لنک روڈ سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا، جہازیب کی گرفتاری کا دعویٰ ہمیں میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا۔

پریس کانفرنس میں گرفتار اویس شاہ کے والد بھی شامل تھے۔ جہازیب اور اویس شاہ کے والد نے اپنے بچوں کی کوئٹہ سے گرفتاری کے دعووں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ انہیں جانی نقصان پہنچایا جائے گا۔

پریس کانفرنس میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ بھی شامل تھے۔ ماما قدیر بلوچ کے مطابق لاپتہ افراد کو مارو اور پھینکو پالیسی کے بعد جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کی پالسی شروع کی جاچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی فورسز نے کئی لاپتہ افراد کو اغواء کرکے پھر گرفتاری ظاہر کی ہے۔ چند روز قبل مستونگ میں 5 لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔

جہازیب بلوچ اور اویس شاہ کے لواحقین نے حکومت پاکستان اور انسانی حقوق کے اداروں سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے بلوچ لاپتہ افراد کے بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاج جاری ہے جس کو آج 4252 دن مکمل ہوگئے۔