بلوچ ثقافت کو نوآبادیاتی خطرات کا سامنا ہے – بی ایس او آزاد

182

بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچ ثقافتی دن کے حوالے سے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچ ثقافت کو نوآبادیاتی خطرات کا سامنا ہے۔ جبکہ بی ایس او کی جانب سے منعقد کی جانے والے ثقافتی دن کو ریاستی استحصالی پالیسیوں کا حصہ بنا کر اس دن کو بلوچ ثقافت اور شناخت کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔

‌‎ترجمان نے کہا کہ بلوچ ثقافتی دن کو اگر تاریخی تناظر میں دیکھا جائے تو اِس دن کا آغاز بی ایس او نے بلوچ ثقافت کو درپیش نوآبادیاتی خطرات کو مدنظر رکھ کر کیا تھا۔ اس مناسبت سے بی ایس او نے بلوچ ثقافت اور ہزاروں سالوں پر محیط بلوچ تاریخ کو مسخ کرنے کی نوآبادیاتی سازشوں کے خلاف دو مارچ کو بلوچ ثقافتی دن مقرر کرکے بلوچ طلبہ کے درمیان علمی و سیاسی مباحثے کا آغاز کیا۔ بی ایس او نے اس دن کے حوالے سے بلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں میں ہزاروں سالوں کی بلوچ تہذیب کی ترویج کے لیے مخلتف علمی و سیاسی پروگرام منعقد کیے۔ بی ایس او کے سیاسی و علمی جدوجہد نے بلوچ سماج میں نوآبادیاتی عزائم کو ناکام بنایا جس کے سبب ریاست نے بی ایس او کے تمام تر سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے مذکورہ دن کو فوجی کیمپوں میں منانا شروع کیا ہے۔

‌‎ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ نوجوانوں میں بلوچ ثقافت اور بلوچ قومی شناخت کے حوالے سے جستجو کے شدت کو محسوس کرتے ہوئے ریاست نے بلوچ طلبہ کے خلاف ریاستی طاقت کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا۔ اسی تسسلسل میں بلوچ ثقافتی دن منانے والے خضدار کے طالبعلموں کو ثقافتی دن منانے کے پاداش میں بم حملوں کا نشانہ بنایا جس سے بی ایس او کے دو نوجوان شہید ہوگئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔ وہی ریاست آج حکومتی سطح پر اِس دن کو منانے کا اعلان کرتی ہے۔ ایک جانب ریاست ثقافتی دن منانے والوں پر کریک ڈاؤن کرتی ہے تو دوسری جانب وہیں ریاست خود اِس دن کومسخ شدہ حالت میں منانے کا اعلان کرتی ہے۔ یہ تمام اعمال حاکم اور محکوم کے درمیان اس تضاد کو واضح کرتی ہے۔

‌‎ترجمان نے کہا کہ بلوچ ثقافت کا ایک اہم اساس قبضہ گیر کے خلاف مزاحمت ہے او ر ریاست مادی ثقافت کا ترویج کرتے ہوئے مزاحمت جیسے عنصر کا خاتمہ چاہتا ہے۔ بلوچ قوم ایک الگ شناخت کا مالک ہے اور ہماری شناخت ہمارے ثقافت اور تاریخ میں پنہاں ہے۔ یہیں وجہ ہے کہ ریاست اپنی قبضہ گیریت کو طول بخشنے کے لیے بلوچ قومی ثقافت اور تاریخ کو تسلسل کے ساتھ مسخ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

‌‎ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ دو مارچ کا اعلان قومی ثقافت کے بلوچ قومی تحریک میں کلیدی کردار کو مدنظر رکھ کر کیا گیا تھا اور یہ دن بلوچ قومی تشکیل کے اِس جدوجہد میں ایک اہم مقام رکھتی ہے۔ اِس دن کی افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچ نوجوان ثقافتی دن کے نام پر نوآبادیاتی سازشوں کا شکار ہونے کے بجائے اس دن بلوچ ثقافت کو جس طرح سامراجی عزائم کا سامنا ہے اُس پر تعلیمی اداروں اور اپنے سرکلز میں علمی و سیاسی مباحثے کا آغاز کریں اور ہزاروں سالوں کے تاریخ پر محیط بلوچ ثقافت اور شناخت کی ترویج کے لیے جدوجہد کریں۔