بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پریس کلب کوئٹہ میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب سے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی، مرکزی خواتین سیکرٹری یاسمین لہڑی، ممبران صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ، شکیلہ نوید دہوار، مسلم لیگ کے رہنماء و سابق رکن قومی اسمبلی کرن حیدر، یو این وومن کے عائشہ داؤد، سماجی تنظیم کے رہنماء صائمہ ہارون، پروفیسر فائزہ میر، پروفیسر ڈاکٹر حسن آراء مگسی، لکھاری و شاعرہ صدف غوری، ایچ ڈی پی کے رہنماء سیما سحر، پی ٹی آئی کے زلیخا مندوخیل، سماجی ایکٹیو یٹس ہما فولادی، نیشنل پارٹی کے ورکنگ کمیٹی کے ممبر ثمینہ ظفر بلوچ، بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنماء نمرہ بلوچ نے خطاب کیا۔ نظامت کے فرائض ممبر ورکنگ کمیٹی کلثوم نیاز بلوچ اور سلمہ قریشی نے سرانجام دی۔
تقریب کے مہمان خاص نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل تھے جبکہ صدارت مرکزی خواتین سیکرٹری نے کی۔
تقریب سے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی تقریب کی اہم بات ہے کہ اس میں خواتین کی کثیر تعداد اور اس میں مختلف سیاسی جماعتوں سماجی تنظیموں اور اکیڈمک کے نمائندے اور طلباء تنظیمیں موجود ہے۔ جنہوں نے اپنے زرین خیالات کے ساتھ تجربات مشاہدات اور علم شئیر کیا۔
جان بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کے نیم قبائلی و نیم جاگیرادارانہ نظام کے فرسودہ خیالات، سماج کی منفی و من گھڑت رجحانات کے خاتمے اور حکومت و سیاسی جماعتوں سمیت تمام شعبوں میں برابری کو ممکن بنانے کےلیے عہد کرنا ہوگا کہ ہمیں بچوں اور بچیوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی چاہتی ہے کہ اس کے تمام اداروں میں خواتین برابری کی بنیاد پر ہو لیکن یہ خوبصورت خواہش ممکن نہیں ہورہا ہے اس کہ وجہ سماج میں پسماندگی اور شعور کی کمی ہے۔ خواتین کے مسائل کا حل اور حقوق پر دسترس تب ممکن ہوگا جب خواتین تعلیم یافتہ اور سیاسی عمل کا حصہ ہونگے کیونکہ سیاسی عمل ہی ان کو فیصلہ سازی تک پہنچاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین جہاں کی بھی ہو وہ معاشی و سماجی ناانصافی کا بدترین شکار رہا ہے لیکن بلوچستان میں سماجی ناانصافی کے ساتھ ریاستی ناانصافی بھی حاوی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا دن صرف مخصوص بصورت دیگر ہر دن خواتین کا دن ہے خواتین گاڑی کا دوسرا پہیہ ہے جس کے بغیر سماج نہیں چل سکتا۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی خواتین سیکرٹری یاسمین لہڑی نے کہا کہ باشعور سماج اور ریاستیں خواتین کو بنیادی سہولیات فراہم کرتی ہے۔تعلیم و صحت کے بغیر کوئی بھی سماج آگے نہیں بڑھ سکتی لیکن ہمارے یہاں تعلیم و صحت میں ہی خواتین کا زیادہ استحصال ہوتا ہے، چاہے وہ ہراساں کرنے کا منفی عمل ہو یا زچگی کے دوران اموات ہو یا تعلیم و صحت کے مراکز کا نا ہونا ہو۔
ممبران اسمبلی ثناء بلوچ، شکیلہ نوید دہوار، کرن حیدر سمیت دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حقوق اور مواقع فراہمی سے ہی تعمیر وترقی کے منزلیں حاصل کی جاسکتی ہے۔ سماج اور ریاست کو اپنی فرسودہ نظام کو چھوڑنا ہوگا ورنہ سماجی و ریاستی پسماندہ سوچ ملک کو سنگین نتائج سے دوچار کریگی۔ سماج کو سمجھنا ہوگا کہ عورت آزادی کی بات حقوق وبرابری کے حوالے سے کرتی ہے۔