بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی، بی این ایم نے ماہ فروری کی رپورٹ جاری کردی

116

بی این ایم فروری 2021 رپورٹ: 100 سے زائد آپریشن میں دو افراد قتل، 23 افراد جبری لاپتہ، 150 گھر لوٹ مار کے بعد نذرآتش، 2 سکول فوجی کیمپ میں تبدیل، درجنوں مال مویشی لوٹ لیے گئے۔

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دل مراد بلوچ نے فروری 2021 میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے فروری 2021 کے مہینے میں گذشتہ کئی سالوں کی طرح قابض ریاست کی بربریت کا سلسلہ تیزی کے ساتھ جاری رہا۔ فروری کے مہینے میں پاکستانی فورسز نے 100 سے زائد آپریشن اور چھاپوں میں 150 گھروں میں لوٹ مار کے بعد نذرآتش کردیا۔ اس دوران 23 افراد کوجبری گمشدگی کا شکار بنایا۔ خضدار کے علاقے گریشگ سے 13 جون 2020 کو فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار اعظم ولد داؤد جنہیں 12 جنوری 2021 کو رہا کردیا گیا تھا کو دوبارہ حراست میں لے کر خضدار جیل منتقل کردیا۔ دو اسکولوں پر قبضہ کرکے فوج نے اپنے کیمپوں میں تبدیل کردیا۔ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے 24 افراد بھی بازیاب ہوئے۔

دل مراد بلوچ نے مزید کہا کہ فروری کے مہینے میں بولان، کوہلو، سبی، ہرنائی، ناگاہو، آواران، مشکے، جھاؤ سمیت فوجی بربریت کے زد میں رہے۔ ان آپریشنوں میں زمینی فوج کو ہمیشہ کی طرح گن شپ ہیلی کاپٹروں کی کمک حاصل رہی، کوہلو میں بڑی تعداد میں خواتین و بچوں کو حراست میں اذیت رسانی کے بعد رہا کردیا گیا۔ دیگر علاقوں میں بربریت کی یہی صورت حال پورے مہینے جاری رہی۔

انہوں نے کہا بلوچستان ایک مقبوضہ اور جنگ زدہ علاقہ ہے۔ ایسے علاقوں میں عالمی اداروں خصوصا اقوام متحدہ کو کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے، کیوں کہ مختلف اقوام نے متفقہ طور پراقوام متحدہ کا قیام اسی مقصد کے لیے عمل میں لایا تھا۔ اس طرح دنیا میں تمام اقوام کی سیاسی، معاشی، سماجی اور جغرافیائی سمیت ہر مسئلے پر اقوام متحدہ کو سب سے پہلے معلومات حاصل کرکے براہ راست مداخلت کرنا چاہیے۔ بلوچ یا دوسری محکوم اور مظلوم اقوام کے لیے یہ آواز دگنی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں کی خاموشی کو استثنیٰ سمجھ کر پاکستان بلوچستان میں بربریت اور جنگی جرائم کا کھلی ارتکاب کر رہی ہے۔ اگر عالمی ادارے اس ضمن میں خاموشی کی پالیسی پر اکتفا نہ کرتے تو بلوچستان میں انسانی بحران کی صورت اس طرح گھمبیر نہ ہوتا۔ ہم اپنی رپورٹوں اور دوسرے ذرائع سے مختلف فورمز میں پاکستان کے جنگی جرائم اور بلوچ نسل کشی کو دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کرتے آئے ہیں اور مکمل آگاہی دی ہے لیکن ذمہ عالمی اداروں کی خاموشی بلوچ قومی نسل کشی کا واضح سبب بن رہی ہے۔

دل مراد بلوچ نے کہا ایک طرف پاکستان مدتوں سے اذیت گاہوں میں بند چند لوگوں کو بازیاب کررہا ہے لیکن دوسری جانب نہایت تیزی سے لوگوں کو اٹھا کر لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور لواحقین کی جدوجہد میں تیزی اور شدت کے پیش نظر پاکستان نے احتیاطی تدبیر کے تحت چند لوگوں کو رہا کردیا ہے تاکہ احتجاج کا یہ سلسلہ بے قابو نہ ہوجائے۔ اسلام آباد میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین خواتین اور بچوں کی جانب سے احتجاجی کیمپ اور دھرنا بھی اسی کا سلسلہ تھا، جسے روکنے یا اس احتجاج کے سلسلے سرد کرنے کے لیے ایک دفعہ پھر لواحقین سے صرف جھوٹے وعدے کیے گئے بلکہ انہیں احتجاج ختم کرنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے دھمکایا گیا۔ اس کے علاوہ احتجاج کی حمایت کرنے پر کئی بلوچ نوجوانوں کو اسلام آباد سے اٹھاکر جبری لاپتہ کرکے اس احتجاج سے دور رہنے کی دھمکی اور ذہنی تشدد کے بعد چھوڑ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف پاکستانی سرکار جبری گمشدگی کو ایک سنگین جرم اور بھیانک صورتحال قرار دے رہی ہے تو دوسری طرف ہم نے مشاہدہ کیا کہ خود پاکستان کی پارلیمان میں جبری گمشدگی سے متعلق قانون سازی کو مسترد کیا گیا۔

تفصیلات:

⦿3فروری

⁃کیچ کے علاقے نذرآباد تمپ سے پاکستانی فوج نے ’جاوید ولد خالد رحیم‘کو حراست میں لے کرنامعلوم مقام منتقل کردیا۔

⦿4 فروری

⁃مشکے کے مغربی علاقے گچک میں پاکستانی فوج نے آپریشن کے دوران ایک گاؤں کے 70 گھرنذر آتش کردیئے۔گچگ سولیر کے تمام دخلی وخارجی راستے بندکردیئے گئے ہیں،لوگ انتہائی مشکل صورت حال سے دوچارہیں۔

⁃کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری سے 30 جولائی 2020 کو پاکستانی خفیہ ادارے کے ہاتھوں جبری گمشدہ ’عبدالمجید ولد شہداد‘سکنہ ساکران حب چوکی لسبیلہ بازیاب ہوگئے۔

⁃ڈیرہ بگٹی سے دوسال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدہ ’فیض محمد ولد پیر محمد بگٹی‘اور ’گزو ولد واسو بگٹی‘ بازیاب ہوگئے۔

⁃کیچ کے علاقے بلوچ آباد مند سے 6 مئی 2019 کوپاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدہ ’سلیم سلمان ولد خداداد‘بازیاب ہو کر اپنے گھر گئے۔

⦿5فروری

⁃پنجگور کے علاقے پروم جائین میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے جبری جلاوطن سیاسی کارکنان کے گھروں پر پاکستانی فوج نے چھاپہ مار کراہلخانہ کو ہراساں کیا،عالم کے والد ’حاجی صالح محمد ‘اورعمران کے والد ’حاجی عبدالحکیم‘کو گرفتارکرکے قریبی کیمپ منتقل کیاگیاجہاں ’حاجی صالح محمد‘کی طبیعت بگڑگئی۔اس کے بعد انہیں پھرکیمپ میں حاضری ہونے کی شرط پرچھوڑدیا گیا۔

⁃بولان میں پاکستانی فورسز کی آپریشن شروع،مختلف علاقوں میں بربریت اپنی انتہا پرہے۔

⦿فروری 6

⁃کیچ کے علاقے نظر آباد تمپ سے تین قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدہ جاوید ولد خالد رحیم بازیاب ہوگئے۔

⦿7 فروری

⁃بولان کے مختلف علاقوں میں وسیع پیمانے پرفوجی آپریشن کاآغازکردیا گیا ہے،اس آپریشن میں کئی اطراف سے پاکستانی فوج علاقے میں داخل ہوچکی ہے۔آج 8گھنٹوں تک مسلسل فوج نے مارٹر گولے فائرکیے۔

⁃خاران شہر میں شیروزئی روڈ اور متصل علاقوں میں پاکستانی فورسز کی جانب سے سرچ آپریشن، کلان میں گھروں پر چھاپے مارے گئے، آمد و رفت کے راستوں پر ناکہ بندی اورلوگوں کو ہراساں کیاگیا۔کلان سے فورسز نے دو افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ جن کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔

⁃سبی کے علاقے لہڑی میں بارودی سرنگ پھٹنے کی وجہ سے ایک خاتون ’کنول بی بی‘جان بحق متعدد افراد زخمی۔

⁃کیچ کے علاقے گورکوپ میں 12 کمروں پرمشتمل ہائی اسکول پر پاکستانی فوج نے قبضہ کرکے کیمپ میں تبدیل کردیا،علاقے میں گرلزسکول نہ ہونے کی وجہ سے طالبات بھی یہاں پڑھتے تھے،قبضہ کے بعدطالبات نے اسکول جانا چھوڑ دیا ہے۔

⁃خضدارکے علاقے زہری میں فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک،وجہ قبائلی دشمنی ہے۔

⦿8فروری

⁃کوہلو اور سبی کے درمیانی علاقے بیجی کور میں پاکستانی فورسز نے آج علی الصبح پیش قدمی کی، گن شپ ہیلی کاپٹروں نے مذکورہ پہاڑی علاقے میں شیلنگ کی جس کے بعد پیدل فورسز مذکورہ مقام پر پہنچ گئے۔

⁃آواران کے مختلف علاقوں دراسکی،والی،تیرتیج،گواش میں پاکستانی فوج نے آپریشن کاآغازکردیا،تمام داخلی و خارجی راستے مکمل سیل کر دیے گئے ہیں۔گھرگھرتلاشی لی جارہی ہے۔

⁃پنجگورکے علاقے عیسٰی کہن میں فائرنگ واقعہ کے نتیجے میں ’صبیراحمد ولد نوراللہ‘ہلاک ہوگئے،محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

⁃کیچ کے علاقے زامران میں ”گروک کوہ“ اورگردونواح میں فوجی بربریت،لوگوں کوتشددکانشانہ بنایا۔فوجی بربریت کاسلسلہ گروک سے لے کربلیدہ اورجالگی بند یکساں جاری ہے۔

⦿9 فروری

⁃بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے پسنی جانے والے تین افراد کو نامعلوم مسلح افراد نے اغواء کیا، جب کہ بعد ازاں ان میں سے دو افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا اور لاشین پھینک دی گئیں۔مقتولین کی شناخت ’ماجد ولد اکبر اوگان‘ سکنہ پسنی وارڈ نمبر 2 اور ’جمیل احمد ولد صاحب داد‘کے ناموں سے ہوئی ہے۔محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

⁃کوہلو کے مختلف علاقوں بیجی کور،ڈونگان،باریلی میں پاکستانی فوج کی گزشتہ روز سے آپریشن جاری ہے،اس آپریشن میں زمینی فوج کوگن شپ ہیلی کاپٹروں کی کمک حاصل ہے۔ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ سے دو افراد ’موران مری اورمیران مری‘شہید ہوئے اورفوج نے 35سے زائدخواتین و بچے حراست میں ہرنائی کے فوجی مرکزمنتقل کردیے(خواتین اور بچوں کے اذیت رسانی کے بعدرہا کردیا گیا)۔ان علاقوں میں درجنوں گھروں کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔

⁃آواران کے علاقے جلونٹی جھاؤمیں پاکستا نی فوج نے آپریشن کرکے پورے گاؤں کے لوگوں کوتشدد کا نشانہ بنایا۔

⁃کیچ کے علاقے گورکوپ سے پاکستانی فوج نے ’ریاض ولد لال محمد‘ کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا

⁃مستونگ سے 8 سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ ’نوراللہ ولد جان محمد جتک‘اور 5 سال سے جبری لاپتہ ’اخترشاہ ولد نادر شاہ‘ سکنہ مستونگ بازیاب ہوگئے۔ٹارچراورذہنی تشددسے ددنوں کی صحت انتہائی خراب ہے۔

⦿10 فروری

⁃پاکستانی فوج کا سبی و گرد نواح بربریت جاری ہے۔کوہلو میں جاری آپریشن کوہرنائی تک وسعت دی گئی ہے۔آج ہرنائی کوریاک میں پاکستانی فوج نے ’گل محمد ولد میر احمد چلگری مری‘ کو سنگے کوٹ کلا اسپن تنگی ہرنائی سے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کردیا ہے۔

⦿11فروری

⁃مشکے کے علاقے واٹیل کورمیں پاکستانی فوج نے ’مالدار میر حکیم‘کے گھروں پر دھاوا بول کر ان کے بیٹے حبیب اور دو نواسوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد میر حکیم کے بیٹے حبیب کو حراست میں جبری گمشدگی کا شکاربنایا۔اس دوران فوج نے میرحکیم کے ایک درجن سے زائدمویشی لوٹ لیے۔

⁃بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے سابق وائس چیئرمین فیروز بلوچ بازیاب ہوگئے جنہیں پاکستانی فوج نے 29 مئی 2019 کو کلات سے جبری گمشدگی کا شکاربنایا تھا۔

⦿12فروری

⁃کلات، سبی اور مستونگ کے درمیان وسیع علاقے میں پاکستانی فوج نے اپنی جارحانہ کارروائیوں کا آغاز کیا ہے۔ فوج اپنی کارروائیوں میں ڈرون اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کا استعمال کررہی ہے۔ ڈھاڈر،پانچ،ناگاہوکے اردگرد کے علاقے، سنی، نرمک،جوہان اور اسپلنجی بدترین فوجی جارحیت کے زدمیں ہیں۔ بولان میں مہر گڑھ کے نواح میں ہمپادہ کے علاقے سے چار افراد کو فوج نے گرفتارکرکے نامعلوم مقام پر منقل کردیا تاحال گرفتار شدگان کے نام معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔

⁃ہرنائی اور کوہلو کے ایک وسیع علاقے میں فوجی جارحیت کے دوران دینو اپنے دو کمسن بیٹوں سمیت لاپتہ ہوگئے ہیں۔

⁃کلات،مستونگ،بولان اور ہرنائی میں فوجی جارحیت مسلسل جاری، ریگواش میں سکول پرقبضہ کرکے اسے فوج نے چیک پوسٹ میں تبدیل کردیا۔

⁃خضدارکے علاقے گریشگ سے 13جون2020کوفوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار’اعظم ولدداؤد‘ جنہیں 12جنوری 2021کورہا کردیا گیا تھا کو دوبارہ حراست میں لے کرخضدارجیل منتقل کردیا۔

⦿14فروری

⁃کوئٹہ سے 5فروری 2015 کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد جبری گمشدہ ’اسرار‘سکنہ دشتک زامران کیچ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

⁃اسلام آبادمیں بلوچ جبری گمشدہ افرادکے لواحقین کے دھرنے میں شامل 20 کارکنوں کو پولیس نے گرفتارکرلیا۔بعد میں انہیں دھرنے میں شرکت کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی کے ساتھ چھوڑدیاگیا۔

⁃نصیر آباد کے علاقے چھتر سے پاکستانی فوج نے ’گل محمدولد میرحسین بگٹی، طارق ولد روزی‘ اور’لاکھا ولد ھیروبگٹی‘کو حراست میں لے کرجبری گمشدگی کاشکاربنادیا۔

⁃لاہورمیں ڈنڈا برداروں نے بلوچ طلباء پراس وقت حملہ کردیاجب وہ ایک میٹنگ میں شریک تھے،اس سے قبل بھی پنجاب کے مختلف شہروں میں بلوچ طلبا پر حملے ہوچکے ہیں۔

⦿19 فروری

⁃مچ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 21 مئی 2018 سے جبری گمشدہ عبدالحئی کرد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔

⁃کیچ کے علاقے کولواہ میں پاکستانی فوج نے ’ناصرولدواحدبخش،اسد ولد اللہ بخش اورحسین ولد نصیر‘سکنہ بلورکولواہ کوحراست میں لے کرنامعلوم مقام منتقل کردیا۔یہ تینوں چرواہے ہیں اورغلہ بانی کے دوران فوج نے اٹھالیے۔

⦿20فروری

⁃پاکستانی فوج کے ہاتھوں 30دسمبر2018کوجبری گمشدگی کے شکار’خدابخش ولدبالاچ‘سکنہ بدرنگ گریشگ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔

⁃پنجگورکے علاقے گچک پاکستانی فوج کاوسیع آپریشن،گچک کے مختلف علاقوں جیساکہ پینکلانچ،لاٹیاری،سیلاری،گونی،تلاری کو محاصرے میں لے لیاگیا،پیادہ فوجی دستوں نے لوگوں کو بربریت کانشانہ بنایا اورگن شپ ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ کی گئی۔

⦿21 فروری

⁃کراچی کوہی گوٹھ ملیر سے بلوچستان کے طالب علم ’سراج ولد وشدل‘ کو پاکستانی فوج نے جبری گمشدگی کاشکاربنادیا۔

⦿23فروری

⁃کاہان کے علاقے گیشترانی میں پاکستانی فورسزنے دوران آپریشن تین افراد ’کیرو ولد شاہ میر مری، دینلی ولد شاہ میر مری، باغلی ولد کشو مری‘ کو حراست میں لینے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ جب کہ کاہان ہی کے رہائشی ’گل بہار‘اور ان کے بیٹے ’انگلی‘ کو سبی سے پاکستانی خفیہ اداروں اور فورسز کے اہلکاروں نے حراست میں لیا جس کے بعد ان کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں مل سکی۔

⦿24فروری

⁃کراچی کوہی گوٹھ ملیر سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ بلوچستان کے طالب علم سراج ولد وشدل بازیاب ہوگئے۔

⦿25 فروری

⁃کوہلواورڈیرہ بگٹی کے درمیانی علاقے بمبور میں پاکستان نے آپریشن کا آغازکردیا، مختلف مقامات پرہیلی کاپٹروں کے ذریعے کمانڈواتارے گئے جبکہ گن شپ ہیلی کاپٹروں نے مختلف علاقوں میں شدیدشیلنگ کی۔علاقے میں جاسوس طیارے مسلسل پروازکررہے ہیں۔

⁃کیچ کے علاقے گورگوپ سے 16 ماہ قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدہ ’عارف ولد ماسٹر ارشاد‘،4 ستمبر 2019 کو پیدراک سے جبری گمشدہ ’دودا ولد راشد‘،دو سال قبل تربت سے لاپتہ ’فہد ولد ابراہیم‘سکنہ ملانٹ، ’شاکرولد ولی محمد ‘سکنہ نزرآباد،’اسدولدعبداللہ‘ سکنہ ملک آباد، ’جمیل ولدحبیب‘سکنہ نزرآباد اور ہوشاپ سنگ آباد سے 2 سال لاپتہ بلوچ طالب علم ’دولت ولد واحد بخش‘بازیاب ہوگئے۔

⁃کیچ کے علاقے بلیدہ گوشندر سے ایک سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدہ ہونے والے ’لیاقت ولد داد محمد‘بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔

⦿26فروری

⁃کیچ کے علاقے ہوشاپ سے ایک سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدہ میٹرک کے طالب علم ’اللہ بخش ولد ہوتمان‘سکنہ ہوشاپ بدرنگ بازیاب ہوکر آپنے گھر پہنچ گیا۔

⦿28فروری

⁃کیچ کے علاقے گورکوپ میں سالاچ،بہری اورگردونواح میں پاکستانی فوج کاآپریشن،پہاڑوں پربڑی تعداکمانڈواتارے گئے۔

⁃کوئٹہ سیف اللہ کالونی سے 18اگست2016پاکستانی فوج کے جبری گمشدہ ’عبدالحق کرد ولد صوبہ خان‘بازیاب ہوگئے۔

⁃کیچ کے علاقے بٹ بلیدہ سے ایک سال سے فوج کے ہاتھوں جبری گمشدہ نادرا کے ملازم ’عزیزبلوچ‘بازیاب ہوگئے۔