بلوچستان: سرکاری ملازمین کا احتجاج جاری، کوئٹہ سمیت کئی اضلاع میں دفاتر بند

758

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں سرکاری ملازمین کا دھرنا اور احتجاج دوسرے روز بھی جاری ہے۔

بلوچستان ایمپلائز یونین اینڈ ورکرز گرینڈ الاؤنس کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اگر فوری طور پر بلوچستان حکومت نے ملازمین کے تنخواہوں میں 25فیصد اضافے سمیت گرینڈ الائنس کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری نہیں دی تو وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرنے پر مجبور ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر کے تمام ملازمین سراپا احتجاج ہیں، آج بلوچستان بھر سے مزید ملازمین کوئٹہ پہنچیں گے اور اپنا حق لئے بغیر کسی صورت واپس نہیں جائیں گے۔

ملازمین کے دھرنے میں بلوچستان اسمبلی کے ثناء بلوچ، قوم پرست رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ، گرینڈ الائنس کے کنونیئر عبدالمالک کاکڑ، ایپکا کے صدر در محمد بلوچ، گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے حبیب الرحمن مردانزئی، پیرامیڈیکل سٹاف کے عبدالسلام زہری، پی ایم اے کے فضل الرحمن کاکڑ، انجینئر ایسوسی ایشن کے ابراہیم زہری و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا ملازمین کے مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملازمین تمام تر رکاوٹوں کو عبور کرکے یہاں پہنچے ہیں اگر مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملازمین اپنا حق لینے کوئٹہ پہنچے ہیں اور اپنا حق لئے بغیر وہ کسی صورت بھی واپس نہیں جائیں گے اور صوبے بھر کے آئے ہوئے ملازمین کی محنت رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے پاس اپنی عیاشیوں کے لئے پیسے ہیں لیکن ملازمین جو پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں کو دینے کے کچھ نہیں ہے۔ حکمرانوں کو تمام آسائشیں حاصل ہیں جبکہ ملازمین اور غریب عوام دو وقت کی روٹی کے محتاج ہوتے جارہے ہیں۔

مقررین نے کہاکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ حکومت مہنگائی کے تناسب تے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرتی لیکن 25فیصد الاؤنس جو منظور ہوچکا ہے اس کی ادائیگی بھی نہیں کی جارہی ہے اور ملازمین نے پرامن جدوجہد کا راستہ اپنایا اور حکومت کو مہلت دی لیکن حکومت کی جانب سے ان کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے بھر کے ملازمین آج گرینڈ الائنس کی صورت میں متحد ہیں حکومت کی صرف طفل تسلیوں سے کام نہیں چلے گا، 25فیصد الاؤنس اور چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کے بغیر ملازمین دھرنا ختم نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ اندرون بلوچستان سے کل مزید ملازمین کوئٹہ پہنچ جائیں گے اور پھر شہر کے مختلف علاقوں میں دھرنے دیئے جائیں گے جو اپنا حق لئے بغیر ختم نہیں ہوں گے۔

مقررین نے کہاکہ حکومتی بے حسی کی وجہ سے آج خواتین، اساتذہ سمیت تمام محکموں کے ملازمین سراپا احتجا ج ہیں اور وہ سڑکوں پر رل رہے ہیں مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔

جبکہ دھرنے کے باعث سیکورٹی پلان کے تحت ضلعی انتظامیہ نے مختلف شاہراہوں کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بلاک کردیا تھا اور لوکل بسوں کے شہر میں داخل پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی جس کی وجہ سے طلباء و طالبات سمیت شہر آنے اور جانے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔