سندھ کے شہر حیدر آباد میں پاکستان کے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے زیر اہتمام جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ پاکستان کا 44 فیصد رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ اور سونا اگلتا بلوچستان کے حالات زار آج جگر خون ہے۔
انہوں نے کہا کہ ستر سالوں سے اس ملک کی کارخانوں اور گھروں کے چولہے جلانے والے بلوچستان میں لوگوں کو بنیادی سہولیات نہیں ہیں، جب ہم قومی وسائل کی بات کرتے ہیں تو ہمیں غداری کے القابات سے نوازا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آپ سے کچھ مانگنے نہیں آئے ہیں، سندھ پختونخواہ پنجاب کو انکی دولت مبارک ہو ہمارے دولت ہم پر خرچ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم گذشتہ ستر سالوں سے ان القابات کو سنتے آرہے ہیں اب یہ القابات تمہیں (پی ڈی ایم) کو مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں فخر سے کہتا ہوں کہ 44 فیصد پاکستان کا میں مالک ہوں لیکن ہمارے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہیں۔
انہوں نے اسٹیچ پر براجمان پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ اقتدار کے مالک ہونگے تو بلوچستان اور دیگر مظلوم اقوام کو بھولنا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو دکھا دیکر چلایا جارہا ہے ہم کل بھی کہتے تھے کہ سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے لیکن سب سے زیادہ مداخلت سیاست میں ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم بلوچستان میں فوجی آپریشن، لاپتہ افراد کی بازیابی، فیڈرل میں بلوچستان کی کوٹہ کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ یہ ملک دشمنی ہے یہ کسی اور ملک کی زبان میں بات کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہماری جماعت بلوچستان کی قومی حقوق کے لیے جمہوری انداز میں جدوجہد کررہی ہے۔ لیکن کل جو اس پارلیمنٹ، سینٹ اور نظام کے حصہ تھے انہوں نے اس ملک کے سسٹم سے بیزار ہوکر اپنی راہیں جدا کرکے آزادی کا نعرہ لگایا، اس پر کمیشن بناو تحقیق کرو تاکہ معلوم ہوسکے کون ملک دشمن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نفرت کی زبان میں بات نہیں کرتے لیکن گلہ ضرور کرینگے، اسلام آباد اور لاہور کی بناؤ سینگار اگر میری دولت سے ہوتی ہے تو اسلامی، انسانی اور جمہوری اقدار کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا وفاق بلوچستان کی قومی دولت سونا، چاندی کو پاکستان کی دولت کہتا ہے لیکن پنجاب کی نمک پر وہ کہتے ہیں یہ پنجاب کی دولت ہے۔ آپ کو لہلہاتی کھیت اور نمک مبارک ہو لیکن بلوچستان کی دولت پر ہمارے حق کو تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنی وسائل کی بات کرتے ہیں تو فوج، ایف سی اور اداروں کو آپریشن کے لیے تیار کیا جاتا ہے اور یہی بلوچستان کی صورتحال ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ گذشتہ سال 20 ستمبر کو اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد تشکیل پانے والا 11 سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے۔
مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے پہلے صدر ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف سینئر نائب صدر ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اس کے سیکرٹری جنرل ہیں۔
اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اس اتحاد میں بڑی اپوزیشن جماعتیں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں اور بلوچستان نیشنل پارٹی اس کا اہم اتحادیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔