گوادر اسٹیڈیم: آئی سی سی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

556

 

گذشتہ روز انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے گوادر اسٹیڈیم کی ایک ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر
پر شیئر کیا جو چند منٹوں میں وائرل ہوا اور اس وقت سوشل میڈیا میں گوادر اسٹیڈیم پر مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کے علاوہ دنیا بھر کے نامور کھلاڑی بھی اپنے تاثرات کا اظہار کررہے ہیں۔

آئی سی سی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دنیا کو چیلنج کیا کہ گوادر کرکٹ اسٹیڈیم جیسا کوئی خوبصورت اسٹیڈیم ہے تو سامنے آئے۔

جنوبی افریقہ کے ٹیم کے کھلاڑی تبریز شمسی نے کیپ ٹاؤن کے نیولینڈز اور بھارت کے دھرم شالا کے بعد گوادر اسٹیڈیم کو اپنا تیسرا خوبصورت ترین پلیس قرار دیا۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں پہاڑوں اور سمندر کے ساتھ قائم یہ میدان دل کش نظارہ پیش کرتا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستانی گلوکار فخر عالم نے گوادر اسٹیڈیم کی تصاویر و ویڈیو شیئر کی ہے، اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا کہ دنیا بھر میں موجود کرکٹ کھیلنے والے تمام دوست پاکستان آئیں اور گوادر کرکٹ اسٹیڈیم میں ہمارے ساتھ میچ کھیلیں.

جبکہ دوسری جانب سوشل میڈیا پر آئی سی سی کے شئیر کردہ وڈیو پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس گوادر اسٹیڈیم کی خوبصورتی کے علاوہ اس اسٹیڈیم میں مقامی کھلاڑیوں کے داخلہ پر پابندی کا ذکر کررہے ہیں۔

ایک صارف شکور بلوچ نے گوادر باڑ کی تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ بھی گوادر ہے۔

گوادر کے مقامی لوگوں نے وڈیو پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کی خوبصورتی تو دنیا نے دیکھ لیا اگر وہ ہمارے دکھ اور پریشانی محسوس کرتے تو آج یہاں حالات بہتر ہوتے۔

الیاس بلوچ گوادر ڈگری کالج میں سیکنڈ ایئر کے طالب علم اور مقامی کرکٹر ہے، انہوں نے دی بلوچستان پوسٹ نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مقامی کرکٹ ٹیموں کو یہاں جانے کی اجازت نہیں ہے۔

الیاس کہتے ہیں اگر یہاں انٹرنیشنل میچ ہونگے تو ہمارے لیے خوشی کی بات ہوگی مگر ہیلی کاپٹروں اور بندوقوں کے سائے میں شاید باہر کے کھلاڑیوں کو مشکلات کا سامنا ہو۔

الیاس کہتا ہے گوادر کے مقامی لوگوں کو ایک طرف بکریوں کی طرح باڑ میں بند کرکے اگر یہاں دو چار میچ بھی بھی کروائیں گے تو کوئی بڑی بات نہیں ہے ویسے تو یہاں غیر مقامی روز کھیلنے آتے ہیں۔

الیاس کہتا ہے کہ گوادر کے لوگ ترقی کے خلاف نہیں ہیں لیکن آج جو ترقی ہم دیکھ رہے ہیں وہ ہمارے لیے بہت بھیانک ہورہے ہیں کہ اپنے شہر میں اجنبی بن گئے ہیں۔

خیال رہے کہ گوادر بلوچستان کا ساحلی شہر ہونے کے ساتھ ساتھ “سی پیک منصوبے” کا مرکزی شہر بھی ہے اور یہاں کے مقامی لوگ ترقی کے دعویٰ کے برعکس آئے روز اپنے بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی پر سراپا احتجاج ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ 2019 کے مئی میں گوادر کے چار ستارہ پی سی ہوٹل پر بلوچ لبریشن آرمی کے مجید برگیڈ نے حملہ کرکے ہوٹل پر 26 گھنٹوں تک قبضہ کیا۔

بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا تھا کہ حملے میں چینی اور دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو نشانہ بنایا گیا