کراچی: لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری، لاپتہ سلطان سعید کے لواحقین کی آمد

204

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4224 دن مکمل ہوگئے۔ سندھ کورٹ بار کے وکلاء نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

کراچی سے جبری طور پر لاپتہ سلطان سعید کے ہمشیرہ نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور سلطان سعید کے گمشدگی کی تفصیلات وی بی ایم پی کو فراہم کی۔

سلطان سعید کے ہمشیرہ کا کہنا تھا کہ گل محمد لین، لیاری کے رہائشی سطان سعید کو 30 جنوری 2021 کو رینجرز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے ان کے گھر سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد ان کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں مل سکی۔

لواحقین نے کہا کہ سلطان سعید کے جبری گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرنے کلاکوٹ پولیس اسٹیشن گئے لیکن حکام نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کیا۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہشہادت اب محبت کا درس ہے، زندگی کے سفر کا کچھ پتہ نہیں مگر ایک حقیقت سورج کو چھو رہی ہے کہ قربانی کے اشکال اپنی معنی کبھی کھوتے اس لیے ہیں کہ ان کا حصول ایک جز سے خالی ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں آگ و خون کے منظر کو گہرا بنانے والی ریاستی طاقت آئے روز نت نئے انسانی المیوں اور جبر و استبداد کے بہیمانہ مظاہر سامنے لارہی ہے۔ وہ تمام علاقے جہاں بلوچ قومی پرامن جدوجہد کی گہری اور وسیع سماجی بنیادیں ہیں مقتدرہ ریاستی قوتوں کی بلوچستان بھر میں مسلح جارحانہ کاروائیوں اور مختلف سازشوں کا سب سے زیادہ نشانہ بنائے جارہے ہیں۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ حکمرانی زمینی حقائق کو ذہنی اختراع قرار دیکر بلوچستان میں جاری فورسز کے آپریشن سے مکمل انکاری ہیں لیکن فوجی کاروائیوں سے انکار کے دعووں کی ایک اور نفی گذشتہ مہینے بولان کے مختلف علاقوں میں وسیع آپریشن نے کی۔