کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کو 4233 دن مکمل ہوگئے

296

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4233 دن مکمل ہوگئے۔ اے این پی کے مرکزی نائب صدر شازیہ مروت، صوبائی سیکرٹری شیر آفریدی، مرکزی کونسل ممبر نور اللہ اچکزئی نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روز اول سے بلوچ، پشتون، سندھی اس ریاست کی جبر اور استحصال کے خلاف بولتے اور پرامن جدوجہد کرتے آرہے ہیں۔ اُس وقت سے لیکر آج تک بلوچ فرزندوں کو اٹھاکر پھر غائب کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا حساب لیا جائے تو صرف 1971 کے فوجی کاروائی کے دوران ہزاروں کے حساب سے بلوچوں کو اٹھاکر جہازوں کے ذریعے لے گئے جن کے بارے میں آج تک کسی کو معلوم نہیں لیکن بلوچ اپنے فرزندوں کو کبھی نہیں بھول پائے۔

انہوں نے کہ آج بھی سندھی، بلوچ اور پشتون پاکستانی جبر کے شکار ہیں، آج بھی ان کیلئے زندگی گزارنا مشکل ہوگیا ہے یہاں حق کی خاطر بولنے والوں کو کوئی برداشت نہیں کیا جاتا، ان کو اٹھاکر غائب کیا جاتا ہے، ان کی لاشیں بھیجی جاتی ہے یا ٹارگٹ کرکے شہید کیا جاتا ہے۔