سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4119 دن مکمل ہوگئے۔ ایچ آر سی پی کے چیئرمین اسد بٹ، کمیونسٹ پارٹی کے ڈاکٹر ریاض اور کسان مزدور پارٹی کے چیئرپرسن ازراہ سعید نے دیگر کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کیا۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ جہاں ہر طرف آگ کے شعلوں میں انسان جھلستے ہوئے نظر آتے ہیں۔ جہاں بندوق، بارود اور توپوں کی گرجدار آواز میں سسکیاں سنائی دیتی ہے۔ بلوچوں کی بکھری ہوئی لاشوں میں ماں کی ممتا، بہن کی آنچل، بلوچ کے جذبات، خواہشات اور خواب بھی ریزہ ریزہ دکھائی دیتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان جہاں امن کی علامت بھی بلوچوں کے دکھ اور درد میں بارود کی برسات دیکھ کر خون کی آنسو بہاتی نظرآتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں میڈیا کو رپورٹ کرنے کی اجازت نہیں، بلوچوں کے خیالات اجاگر کرنے پر پابندگی ہے مگر مخصوص مراعات یافتہ میڈیا صحافیوں کو ریاست کے مرتکب کردہ پالیسیوں کے تحت گمراہ کن رپورٹیں شائع کرنے پر مراعات سے نوازنا روز کا معمول ہے۔
ماما قدیر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو بندوق برداروں کے حوالے کیا جاچکا ہے جو روڈوں پر بلوچوں کے عزت نفس کو مجروع کرتے ہیں اور اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں کو حکومتی رٹ اور امن کی بحالی کا نام دیتے ہیں۔