پاکستان گرے لسٹ میں – افروز رند

177

پاکستان گرے لسٹ میں

تحریر: افروز رند

دی بلوچستان پوسٹ

دنیا میں ہر طرح کےمعاملات کو جانچنے کیلئے الگ الگ سطح کی تنظیمیں وجود رکھتی ہیں۔ ان میں کچھ (NGOS) ہیں اور کچھ (INGOS) ہیں جو انٹرنیشنل’ ریجنل’ اور لوکل سطح پر سرگرم رہتے ہوئے ممالک کمیونٹی اور گروہوں پر نظر رکھتے ہیں۔

ان میں ایک کو ہم FATF کے نام سے جانتے، سنتے اور پڑھتے آئے ہیں جسے فنانشنل ایکش ٹاسک فورس کے نام سے جانا جاتاہے۔اور یہ ادارہ ان ممالک کو بلیک یا گرے لسٹ میں ڈالتاہے جو ادارے کے مطابق منی۔لانڈرنگ یا دھشت گردوں کی مالی معاونت کرتے ہیں۔ یا ان کے بارے میں نرم گوشہ رکھتے ھوئے ان کے خلاف کاروئی نہیں کرتے۔

تاھم 1960کی دہائی میں FATFبنانے کے مقاصد میں منی لانڈرنگ کو ختم کرنا تھا تاکہ ملکوں کی کرنسی کو لونڈرنگ سے بچایا جاسکے کیونکہ اس کی وجہ سے ملکوں کی معیشت پر کافی برے اثرات مرتب ھورہے تھے۔ اس میں جو ممالک شامل تھے ان میں سرفہرست’امریکہ۔جرمنی۔کینڈا’اٹلی’فرانس’اور چاپان شامل تھے ان ممالک کو G7کے نام سے بھی پکارا جاتاہے۔ تاہم FATFکے زمہ داریوں میں 9/11کے بعد وسعت آئی جب دھشت گردی میں استمعال ھونے والے فنڈنگ اور تعاون کرنے والے ممالک کی کھوج لگانے کی زمہ داری بھی ادارے FATF کو سونپا گیا ۔

‏FATF کے ممبران ممالک ان دوسرے ممالک کو چند پوئنٹ کی گائیڈلائن فراھم کرتے ھوئے ایک مخصوس ٹائم بھی فراھم کرتے ھیں کہ اگر ملک عمل کرنے میں ناکام ھوجاتاہے تو اس کا نام بلیک لسٹ میں جاسکتاہے۔ بلیک لسٹ ھونے سے اس ملک پر بینل اقوامی پابندی عائد ہوسکتی ہے۔بلیک لسٹ ھونے کے بعد FATFبینل اقوامی اداروں کو جیسے IMF’WORD BANK کورپورٹ کرتے ھوئے بلیک لسٹ ھونے والے ریاست کے مشکوک صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے اپیل کرتی ہے کہ اس ملک کے ساتھ مذید مالی لین دین نہ کیا جائے کیونکہ یہ پرامن ریاستون اور شہریوں کے خلاف استعمال ہوسکتی ہے۔

چونکہ ھم پاکستان کے بارے میں بات کررہے ہیں دیکھتے ہیں کہ پاکستان اس لسٹ میں کب کیسے اور کیوں آیا ؟ آپ کو یاد ھوگا کہ 2008 میں پاکستان کا نام گرئے لسٹ میں تو آیاتھا۔ لیکن ایک سال بعد پاکستان وائٹ لسٹ ھوگیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان 2012 سے 15تک گرے لسٹ میں رہ چکا ہے ۔

تاھم 2018 سے پاکستان گرے لسٹ میں ھی ہے ۔اور کافی توقعات ہیں کہ بلیک لسٹ میں چلاجائے ۔ FATFکی 37ممبران میں چائنا اور انڈیا بھی شامل ہیں ۔ایک طرف چائنا پاکستان کو گرے لسٹ سے وائٹ کرنے کی تگ ودو میں ہے ۔دوسری طرف انڈیا پاکستان کو بلیک لسٹ میں رکھنے کی لوبی کے ساتھ کافی ثبوت بھی رکھتاہے۔ موجودہ ووٹنگ میں تو پاکستان اب بھی گرے لسٹ میں آیاہے لیکں انڈیا کے بعد اب فرانس کے جانب سے پاکستان کو مذید گرے لسٹ میں رکھنے اور بلیک لسٹ کرنے کی کوشش سے پتہ چلتاہے کہ آنے والے دنوں میں گائیڈ لائن میں ناکامی پر پاکستان کی مستقبل تاریک ھوگی ۔کیونکہ انڈیا کی جانب فراھم کردہ ثبوتوں کی روشنی میں FATFکے ممبران اس بات کو قوی طورپر جانتے ھیں کہ نہ صرف پاکستان کشمیری ملاوں کو لاجسٹک اور معاشی مدد کررہاہے بلکہ دنیا میں کہیں بھی کوئی مذہبی دھشت گردی ہوتی ہےاس کے تانے بانے پاکستانی ڈیپ اسٹیٹ سے جاملتے ہیں ۔

صرف یہ ہی نہیں کہ ISIنے القائدھ کے سرپرست کو جگہ دی بلکہ جماعتدعوتہ کے سربراھ سمیت کئی بین الاقوامی مطلوبہ دھشت گرد نہ صرف پاکستانی ریاست کی سربراھی میں پر امن رہ رہے ہیں بلکہ کئی یونیورسٹی اور تعلیمی ادرے بھی چلا رہے ھیں ۔ حافظ سعید کی جامع قادسیہ جہاں ہرسال 50 ہزار داخلے ھوتے ھیں، جب کہ بلوچستان میں مولانامینگل کی سربراھی میں ریاست نے کئی مدرسے قائم کئے ہیں جہان سالانہ 80 ھزار سے زائد داخلے ھوتے ھیں ۔ دوسری طرف جامعہ دارالعلوم حقانیہ ہے جہان خطے میں مذھبی بنیاد پرست پروان چڑھتے ھیں ۔ ایک تخمیہ کے مطابق طالبان اور مذہبی جتنے شدت پسند لیڈر پیدا ھوئے ھیں وہ تما دارالعلوم حقانیہ سے فارغ التحصیل ہونے والے طلب علم ہیں۔


بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں