بلوچستان کے ضلع نوشکی میں گذشتہ سال 13 فروری کو مبینہ طور پر منشیات فروشوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے طالب علم سمیع مینگل کی برسی کے موقع پر بلوچ طلباء اور نوشکی آن لائن کی جانب سے ایک ریلی نکالی گئی جبکہ ڈسٹرکٹ ہال میں ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
ریلی میں نوشکی کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء، اساتذہ سمیت دیگر مکاتب فکر کے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر منشیات کے خلاف نعرہ درج تھے۔
شہر کے مختلف سڑکوں پر مارچ کرتے ہوئے سمیع مینگل کے قاتلوں کی گرفتاری اور نوشکی سمیت بلوچستان بھر میں منشیات کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ بعد ازاں ریلی کے شرکاء ڈسٹرکٹ ہال پہنچ گئے جہاں ایک تعزیتی ریفرنس کا اہتمام کیا گیا۔
ڈسٹرکٹ ہال نوشکی میں تعزیتی ریفرنس سے پروفیسر غلام دستگیر، پروفیسر عزیز جمالدینی، پروفیسر غمخوار حیات، صدر پریس کلب نوشکی حاجی طیب یلانزئی، تحصیلدار نوشکی نثار احمد سمیت دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے سمیع مینگل کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال منشیات فروشوں نے سمیع مینگل کو اس وقت قتل کیا جب وہ ضلع کونسل ہال میں کمشنر رخشان کی جانب سے نوشکی کے مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے منعقدہ جرگے میں شہر میں منشیات فروشوں کے ٹھکانوں کی نشاندہی کی۔
مقررین نے سمیع مینگل کے قاتلوں کو جلد گرفتار کرکے ان کے لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نوشکی سول ہسپتال میں منشیات کے عادی افراد کے بحالی کیلئے سینٹر قائم کیا جائے، اور منشیات کے خاتمے کیلئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ بھر پور کاروائی کرکے سمیع مینگل کے مشن کو جاری رکھیں۔
یاد رہے کہ سمیع اللہ جامعہ بلوچستان میں بی ایس زولوجی کے طالب علم تھے انییں گذشتہ سال نوشکی میں مبینہ طور پر منشیات فروشوں نے فائرنگ کرکے قتل کیا۔
سمیع مینگل کے قتل کے بعد بلوچستان بھر میں منشیات کے خلاف ایک منظم تحریک کا آغاز کیا گیا اور لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت منشیات فروشوں کے اڈوں کو بند کرکے منشیات بحالی کے سنٹر بھی بنائیں۔
جبکہ سمیع مینگل کے یاد میں کل 7 فروری کو صبح 10 بجے ضلعی کونسل ہال نوشکی میں ”نوشکی ادبی فورم“ کے زیرِ اہتمام محفل ِمشاعرہ بیاد ِ سمیع مینگل اہتمام کیا جا رہا ہے۔