بلوچستان کے ضلع مستونگ کے رہائشی سعید احمد کی عدم بازیابی کے خلاف لواحقین کا مستونگ میں احتجاج اور دھرنا جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر مستونگ کے رہائش گاہ کے سامنے احتجاج پر بیٹھے لواحقین کا کہنا ہے کہ سعیداحمد ولد حبیب اللہ 2013 میں مستونگ لدھا کے مقام سے جبری گمشدگی کے شکار بنے اور گذشتہ 8 سالوں سے لاپتہ ہے۔
لاپتہ سعید احمد کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا لیویز فورس میں ملازم تھا ہم گذشتہ آٹھ سالوں سے ہر دروازے پر دستک دے کر تھک گئے ہیں لیکن ابھی تک ہماری فریاد سننے والی کوئی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ اگر میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کریں مگر اس طرح سالوں سے لاپتہ کرنا کہاں کا انصاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم مجبور ہوکر ڈی سی ہاؤس کے سامنے فریاد کررہے ہیں شاید وہ اپنے فورس کے اہلکار کی بازیابی کے لیے کہیں بات کرے۔
سعید احمد کے لواحقین کے احتجاج میں بی ایس او کے نزیر، بی ایس او پجار کے رہنماوں جہانگیر منظور بلوچ، بابل ملک بلوچ، بی این پی کے رہنماؤں نصیب اللہ لہڑی، انجینئر امیر جان نثار احمد لہڑی، بی ایس او کے ضلعی صدر آغا عدنان شاہ، عصمت بلوچ، منیر احمد لہڑی اور دیگر سیاسی سماجی اور طلباء قیادت نے اظہارِ یکجہتی کے طور پر شرکت کرکے حکومت سے سعید احمد سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت ایک بے چینی کی کیفیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا ایک سنگین مسئلہ موجود ہے اگر اس مسئلے کو حل کرنے میں حکومت ناکام رہی تو بلوچستان میں حالات مزید ابتر ہونگے۔
یاد رہے کہ گذشتہ تین ہفتوں سے بلوچستان میں سالوں سے لاپتہ دو درجن سے زائد لوگ بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں تاہم بلوچ قوم پرست جماعتوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان مییں لاپتہ افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے اور چند لوگوں کی بازیابی سے یہ معاملہ حل نہیں ہوگا۔