مری قبائل کے زمین مشترکہ ہیں، مشترکہ ملکیت کو سرکاری آلہ کاروں کے ہاتھوں فروخت کرنا قابض ریاست کے قبضہ گیریت کو مزید تقویت دینا ہے – بلوچ جلاوطن رہنماء میر شیر عالم مری
جلاوطن بلوچ رہنماء شیر عالم مری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مری قبائل سے تعلق رکھنے والے برائے نام میر و معتبر اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کار قبائلی روایت کو پامال کر رہے ہیں۔ مری استان کے کچھ مفاد پرست اپنی روٹی کیلئے مشترکہ زمین کو فروخت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مری قبائل کے زمین بوٹا تروڑ نہیں ہے، یعنی مری قبائل کے زمین کس فردہ واحد کی جاگیر نہیں ہیں بلکہ یہ مشترکہ ہیں یہ مری قومی ملکیت ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ مری قبائل میں کئی صدیوں سے انصاف کا ایک ایسا نظام موجود ہے جس میں انسانیت کی اہمیت سب سے بڑھ کر ہے۔ اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے مری قبائل کے اندر ہر فرد واحد کو اپنے حقوق حاصل ہیں اور زمینوں میں برابر حصہ ہوتا ہے مگر یہ بات واضح رہے کہ مری قبائلی روایات میں یہ زمین فروخت نہیں کیا جا سکتا، صدیوں پہلے یہ قانون اس لیے بنائے گئے تھے کہ کوئی نادان اپنے حصے کو فروخت نہ کر دے اور غیر ہمارے زمین پر قابض نہ ہو جائے اور اپنے سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اپنے لوگوں کو عدل و انصاف فراہم کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ پچھلے بیس سالوں سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی خواہش رہی ہے کہ مری علاقے کے معدنیات کو نکالا جائے مگر وہ ناکام رہے ہیں۔ اب قابض ریاست نے اپنے زرخرید میر و معتبر کو آگے کیا ہے، یہ میر و معتبر پہلے تو مری قبائلی روایات کو توڑ رہے ہیں اور دوسری طرف لاچار اور مظلوموں کو بھیلا پھسلا کر ان کے زمین کو فروخت کر رہے ہیں مری ستان کے کئی علاقوں سے ایسے اطلاعات موصول ہو رہے ہیں کہ ان ہی سرکاری زرخرید میر و معتبر مریوں کے زمینوں کو غیر اقوام کو بیچ رہے ہیں۔
شیر عالم مری کا کہنا ہے کہ مری علاقوں میں معاشی نظام پہلے ہی بدحال ہے اب ان میر و معتبروں کی کارستانیوں کی وجہ سے مظلوم در بدر کے ٹھوکرے کھا رہے ہیں۔ میں مری قبیلے سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے روایات کو پامال ہونے سے بچائیں ورنہ اپنے ہی زمین میں بے گھر ہو جاؤ گے۔