لاپتہ افراد کمیشن ناکام ہوچکی ہے، بھائی پاکستانی فورسز کی تحویل میں ہے – سیما بلوچ

490

لاپتہ طالب علم رہنماء شبیر بلوچ کی ہمشیرہ سیما بلوچ کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کیلئے قائم ناکام ہوچکی ہے، کمیشن دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے اپنا وجود برقرار رکھنے کی کوشش کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر کیا۔

سیما بلوچ نے لکھا کہ آج میں لاپتہ افراد کے متعلق بنائے گئے کمیشن کے سامنے پیش ہوئی، انہوں (کمیشن) نے کہا کہ انہیں ابھی تک معلوم نہیں کہ میرے بھائی شبیر بلوچ کہاں ہے۔ شبیر کو اکتوبر 2016 میں سیکورٹی فورسز نے اغواء کیا تھا۔ یہ کمیشن ناکام ہوچکی ہے بس دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے اپنا وجود برقرار رکھنے کی کوشش کررہی ہے۔

خیال رہے کمیشن وفاقی حکومت کی ہدایت پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ کمیشن کی سربراہی بلوچستان ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس فضل الرحمٰن کررہے ہے۔

محکمہ داخلہ کے مطابق کمیشن کی سماعت 13 فروری تک سکندر جمالی ہال بلوچستان سول سیکریٹ کوئٹہ میں ہوگی۔

سیما بلوچ کا مزید کہنا ہے کہ میرا بھائی پاکستانی سیکورٹی فورسز کے یہاں ہے۔ شبیر کو اُس کے بیوی کے سامنے اغواء کیا گیا تھا۔ اگر کمیشن میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ سیکورٹی اداروں کو شبیر سمیت باقی لاپتہ افراد کے مطلق پوچھ سکے تو خدارا ہمارے کیسز کو خراب مت کریں اور یہ تسلیم کرے کہ سیکورٹی فورسز ان کی نہیں سُنتے۔

واضح رہے شبیر بلوچ بی ایس او آزاد کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری تھے جب انہیں 4 اکتوبر 2016 کو بلوچستان کے علاقے کیچ سے دیگر افراد کے ہمراہ لاپتہ کردیا گیا تھا۔ بی ایس او آزاد اور ان کے لواحقین کا موقف ہے کہ شبیر بلوچ کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے جبکہ شبیر بلوچ کے علاوہ دیگر لاپتہ افراد کو بعدازاں رہا کردیا گیا تھا۔

شبیر بلوچ کے گمشدگی کیخلاف ان کی بہن سیما بلوچ اور بیوی زرینہ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ہمراہ کوئٹہ سمیت کراچی میں بڑے پیمانے پر احتجاج کرتے رہے ہیں۔