لاپتہ طالب علم رہنماء شبیر بلوچ کی ہمشیرہ سیما بلوچ کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کیلئے قائم ناکام ہوچکی ہے، کمیشن دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے اپنا وجود برقرار رکھنے کی کوشش کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر کیا۔
سیما بلوچ نے لکھا کہ آج میں لاپتہ افراد کے متعلق بنائے گئے کمیشن کے سامنے پیش ہوئی، انہوں (کمیشن) نے کہا کہ انہیں ابھی تک معلوم نہیں کہ میرے بھائی شبیر بلوچ کہاں ہے۔ شبیر کو اکتوبر 2016 میں سیکورٹی فورسز نے اغواء کیا تھا۔ یہ کمیشن ناکام ہوچکی ہے بس دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے اپنا وجود برقرار رکھنے کی کوشش کررہی ہے۔
خیال رہے کمیشن وفاقی حکومت کی ہدایت پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ کمیشن کی سربراہی بلوچستان ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس فضل الرحمٰن کررہے ہے۔
محکمہ داخلہ کے مطابق کمیشن کی سماعت 13 فروری تک سکندر جمالی ہال بلوچستان سول سیکریٹ کوئٹہ میں ہوگی۔
میرا بھائی پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاں ہے۔ شبیر کو اُسکے بیوی کے سامنے اغوا کیا گیا تھا۔ اگر کمیشن کی اتنی ہمت نہیں کہ وہ سیکورٹی اداروں کو شبیر سمیت باقی لاپتہ افراد کے مطلق پوچھ سکے تو ہماری خدارا ہماری کیسز کو خراب مت کریں اور یہ تسلیم کرے کہ سیکورٹی فورسز انکا نہیں سُنتے۔ https://t.co/pgIkMzgVSL
— Seema Baloch (@SeemaBalochh) February 8, 2021
واضح رہے شبیر بلوچ بی ایس او آزاد کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری تھے جب انہیں 4 اکتوبر 2016 کو بلوچستان کے علاقے کیچ سے دیگر افراد کے ہمراہ لاپتہ کردیا گیا تھا۔ بی ایس او آزاد اور ان کے لواحقین کا موقف ہے کہ شبیر بلوچ کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے جبکہ شبیر بلوچ کے علاوہ دیگر لاپتہ افراد کو بعدازاں رہا کردیا گیا تھا۔
شبیر بلوچ کے گمشدگی کیخلاف ان کی بہن سیما بلوچ اور بیوی زرینہ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ہمراہ کوئٹہ سمیت کراچی میں بڑے پیمانے پر احتجاج کرتے رہے ہیں۔