فلم ”زندگی تماشہ” آسکر ایوارڈ نامزدگی کی دوڑ سے باہر

452

فلمساز و اداکار سرمد کھوسٹ کی فلم زندگی تماشہ آسکر ایوارڈز 2021 کیلئے شارٹ لسٹ نہیں کی گئی۔

اکیڈمی آف موشن پکچرزآرٹس اینڈ سائنسز کی جانب سے آئندہ اکیڈمی ایوارڈ کیلئے شارٹ لسٹ کی جانے والی فلموں میں زندگی تماشا کا نام شامل نہیں ہے۔

ایک گھنٹہ اور 38 منٹ دورانیے کی اس فلم کو نومبر 2020 میں پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی نے ’انٹرنیشنل فیچر فلم ایوارڈ‘ کیٹیگری کے تحت آسکر نامزدگی پر غور کے لیے منتخب کیا تھا۔

فلم میں راحت خواجہ نامی ایک نعت خواں اور ان کے اہل خانہ کی کہانی بیان کی گئی ہے جو خواجہ کی ویڈیو منظر عام پر آنے پر برادری سے بے دخل ہوجاتے ہیں ۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد راحت خواجہ کی اپنی بیٹی تک اس فعل پر شرمندہ ہوتی ہے۔

نرمل بانو کی تحریر کردہ اس فلم کی ڈائریکشن سرمد کھوسٹ نے دی ہیں۔ فلم کے مرکزی کرداروں میں عارف حسین، سمیعہ ممتاز، علی قریشی اور ایمان سلیمان شامل ہیں۔

اندرون لاہور کی زندگی کے تلخ حقائق، نشيب و فراز اور گلی محلوں میں بسنے والے عام کرداروں کے گرد گھومتی فلم ”زندگی تماشا‘‘ریلیز سے قبل ہی بوسان فلم فیسٹیول میں پیش کی جاچکی ہے۔ فلم نے ’’ کم جیسوئک‘‘ ایوارڈ بھی حاصل کیا۔

پاکستان میں سول سوسائٹی اور تحریک لبیک کی جانب سے اعتراضات اٹھائے جانے کے بعد زندگی تماشا کی ریلیز پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔