سندھ یونیورسٹی کے ہاسٹل سے سندھی نوجوان کے پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی۔ وی ایم پی سندھ کا کہنا ہے کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد جبری گمشدگیوں میں تیزی آئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے انٹر نیشنل ہاسٹل سے ایک اور سندھی نوجوان عرفان جتوئی حراست میں لینے کے لاپتہ ہوگئے۔
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے مطابق گذشتہ دو دنوں میں سندھ سے جبری لاپتہ ہونے والا یہ چوتھا سندھی نوجوان ہے۔ اس سے قبل گذشتہ شب کراچی سے جیئے سندھ تحریک کے کارکن وحید گاڈہی، وکاش شرما، سکھر سے لاڑکانہ جاتے ہوئے قومپرست کارکن ممتاز سومرو بھی جبری طور پر لاپتہ کیئے گئے ہیں۔
وی ایم پی سندھ کے کنوینئر سورٹھ لوہارم کا کہنا ہے کہ کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد سندھ میں قومپرست کارکنان کی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ ایک بار پھر تیز ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی جانب سے بہت جلد کراچی میں لاپتی افراد کی بازیابی اور سندھ بھر میں شروع ہونے والے اس ریاستی آپریشن کے خلاف ایک بڑا احتجاج کیا جائے گا۔