بلوچستان کے ضلع نوشکی میں گذشتہ سال 14 منشیات فروشوں کے ہاتھوں مبنیہ طور پر قتل ہونے والے نوجوان سمیع مینگل کی پہلی برسی کے موقع پر نوشکی شہر میں
آل پارٹیز نوشکی کے زیر اہتمام میر گل خان نصیر چوک پر احتجاجی جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔
احتجاجی جلسے سے نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینٹرل کمیٹی کے رکن خورشید جمالدینی، جمعیت علماء اسلام کے ضلعی جنرل سیکرٹری حاجی منظور احمد مینگل، جماعت اسلامی کے ضلعی رہنماء مولانا محمد قاسم مینگل، پاکستان پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر ابراہیم بلوچ، جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے ضلعی امیر مفتی فدالرحمان ریکی و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال گزرنے کے باوجود سمیع مینگل کے قاتل آزاد گھوم رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ناکام ہوچکی ہے، منشیات فروش اپنے گھناؤنی حرکتوں سے باز نہیں آئیں تو انکا گھیراؤ کیا جائے گا۔
جلسہ میں سمیع مینگل کے قتل میں ملوث تمام نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے، نوشکی میں منشیات فروشی کے اڈوں کو ختم کرنے
اور سمیع مینگل کے خاندان کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
مقررین نے کہا کہ ایک سال گزرنے کے باوجود قاتلوں کی عدم گرفتاری حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے.۔
مقررین نے کہا کہ حکومت منشیات فروشوں کی سرپرستی ترک کرے تاکہ قوم کے مستقبل کو روشن کرنے والے نوجوان کو منشیات کی لعنت سے بچایا جائے۔
احتجاجی جلسے میں شہریوں سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھے۔
یاد رہے کہ سمیع اللہ جامعہ بلوچستان میں بی ایس زولوجی کے طالب علم تھے انہیں گذشتہ سال نوشکی میں مبینہ طور پر منشیات فروشوں نے فائرنگ کرکے قتل کیا۔
سمیع مینگل کے قتل کے بعد بلوچستان بھر میں منشیات کے خلاف ایک منظم تحریک کا آغاز کیا گیا اور لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت منشیات فروشوں کے اڈوں کو بند کرکے منشیات بحالی کے سنٹر بھی بنائیں۔