بلوچ مزدوروں کا قتل، مغربی بلوچستان میں حالات کشیدہ، کاروباری مراکز بند

312

رواں ہفتے کے پیر کو صبح کے وقت جب تیل کے کاروبار کرنے والے نوجوان پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقے میں جمع ہوئے اور سرحد کو کھولنے کا مطالبہ کیا تو اس دوران کشیدگی بڑھ گئی اور ایرانی سرحدی فورسز نے فائرنگ کردی۔

ذرائع کے مطابق فائرنگ انقلابی گارڈز نے کی، جنہیں مرساد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، تیل کے ٹرکوں کو سرحد سے گزرنے سے روک دیا گیا اور بعد ازاں فائرنگ سے بڑی تعداد میں مقامی بلوچ مزدوروں کی ہلاکت کے بعد مغربی بلوچستان میں حالات کشیدہ ہوگئے اور آج مغربی بلوچستان کے بیشتر شہروں میں ہڑتال کی جاری ہے۔

مغربی بلوچستان سے آمد اطلاعات کے مطابق گذشتہ دنوں بلوچ مزدوروں کی قتل کے خلاف آج سرباز، ایرانشهر، زاهدان، سراوان، واش اور کئی شہروں میں کاروباری مراکز بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کی برابر تھی۔

لوگوں میں غم غصہ پایا جاتا ہے اور کئی شہروں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

گذشتہ دنوں فائرنگ سے جان بحق افراد کی تعداد کے بارے میں اب تک صیح معلومات دستیاب نہیں ہے تاہم غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 37 بتائی گئی ہے جبکہ بعض ذرائع یہ تعداد 50 سے زائد بتاتے ہیں۔

مغربی بلوچستان میں مقامی افراد کی طرف سے گذشتہ روز جاری ایک فہرست میں 10 جانبحق اور پانچ زخمیوں کے نام جاری ہوئے ہیں تاہم ہلاکتوں اور زخمیوں کی ایرانی سرکاری ذرائع نے تصدیق نہیں کی۔