پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک میں جاری گذشتہ 5 روز سے جاری بلوچ لاپتہ افراد کی لواحقین کا دھرنا حکومتی وزیر برائے انسانی حقوق شیرین مزاری کی یقین دہانی کے بعد اختتام پذیر ہوگیا،
ہفتہ کی دوپہر پاکستان تحریک انصاف کے حکومتی وزیر انسانی حقوق شیرین مزاری ڈی چوک میں جاری دھرنے کے مقام پر پہنچ گئی اور لواحقین سے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی کہنے پر آئی ہوں، وہ جلد از جلد آپ سے ملاقات کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ 15 مارچ تک ملاقات کو یقینی بنایا جائے گا اور اس ملاقات میں 13 خاندانوں کے لاپتہ افراد کے بارے معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
بعد ازاں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور دھرنا شرکاء نے مشترکہ پریس کانفرنس کے ذریعے دھرا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس امید کے ساتھ جارہے ہیں کہ حکومت اپنا وعدہ پورا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں پر قانون سازی اور بلوچستان کے لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت جو لوگ دوران ٹارچر جان کی بازی ہار چکے ہیں انکے بارے ٹھوس ثبوت فراہم کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہیے یہ بات قابل قبول نہیں کہ ہمارے فراہم کردہ لسٹ میں سے حکومت کہے یہ افغانستان میں یا کسی فراری کیمپ میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو جو فہرست فراہم کی ہے ان کے بارے ہمیں ٹھوس ثبوت چاہیے وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔
دھرنا لواحقین نے اسلام آباد سول سوسائٹی اور انسان دوست تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمارے ساتھ ہر طرح کا تعاون کیا اور ہم امید کرتے ہیں آئندہ بھی ہم سب ملکر انسانی حقوق کی تحفظ پر متحد ہوکر کام کرینگے۔
خیال رہے کہ بلوچستان سے لاپتہ کیے گئے افراد کے لواحقین گذشتہ دس روز سے اسلام آباد میں سراپا احتجاج تھے، پنچ روز اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی کمیپ کے بعد لواحقین کے ریلی کی شکل میںڈی چوک پر پہنچ کر دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔
اس دوران انتظامیہ اور حکومت نے انہیں کئی بار دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی تاہم لواحقین وزیر اعظم پاکستان کی آمد تک دھرنے ختم کرنے سے انکاری تھے جبکہ آج وفاقی وزیر انسانی حقوق شرین مزاری کی یقین دہانی کے بعد دھرنا اپنے اختتام کو پہنچا۔