بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں ضلع بارکھان میں بلوچستان یونیورسٹی کے سب کیمپس قائم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے دیگر اضلاع کی طرح بارکھان بھی تعلیمی زبوں حالی کا منظر پیش کرتی ہے جہاں تعلیمی انفراسٹریکچر نہ ہونے کی وجہ سے طلباء کو بنیادی تعلیم کے حصول کے لئے بھی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسکولوں اور کالجوں میں اسٹاف اور انفراسٹرکچر کی کمی کی وجہ سے ضلع کے بیشتر تعلیمی ادارے بند ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گورنمنٹ گزلز ہائی اسکول میں کلاس رومز نہ ہونے کی وجہ سے طالبات کھلے آسمان تلے کلاسز لینے پر مجبور ہیں۔ یہی حال پورے ضلع میں اسکولوں اور کالجوں کی ہے جس کی وجہ سے ضلع میں تعلیم خستہ حالی کا شکار ہے۔
مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بنیادی تعلیم میں مختلف درپیش مسائل سے لیکر اعلیٰ تعلیمی اداروں کی فقدان تک یہ سب عوامل ضلع کو مزید تعلیمی محرومیت کے جانب گامزن کررہے ہیں۔ اعلیٰ تعلیمی سہولیات کے لئے اہلیان بارکھان اورر طلباء و طالبات کی بھرپور مطالبات کے بعد حکومت بلوچستان نے ایک اعلامیہ کے تحت بارکھان رکنی میں یونیورسٹی آف بلوچستان اور یونیورسٹی آف لورالائی کے سب کیمپسز بنانے کا اعلان کیا مگر ابھی تک حکومت کے جانب سے اس فیصلے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔
مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان کے آخر میں کہا کہ ضلع بارکھان کے طلباء و طالبات اپنے کمزور معاشی وسائل کی وجہ سے دیگر شہروں یا صوبوں میں موجود جامعات کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے جس کی وجہ سے بیشتر طلباء و طالبات تعلیم ترک کرنے پر مجبور ہیں لہٰذا حکومت بلوچستان اور دیگر معتلقہ اداروں سے پرزور مطالبہ کی جاتی ہے کہ وہ بارکھان میں تعلیمی زبوں حالی کا نوٹس لیکر تعلیمی بہتری کے لیے جلد سے جلد عملی اقدامات اٹھائیں اور ضلع میں اعلیٰ تعلیمی سہولیات کے لئے یونیورسٹی آف بلوچستان اور یونیورسٹی آف لورالائی کے سب کیمپسز بارکھان میں کلاسز کا جلد سے جلد اجراء کیا جائے اور انفراسٹرکچر پر کام کا آغاز کیا جائے۔